پاکستانی مردوں سے شادی کرنے والی ایغور خواتین کی حراست
13 مارچ 2018پاکستان کے شمالی علاقے گلگت بلتستان میں چینی نژاد ان خواتین کی گرفتاری پر خاصا غم و غصہ پایا جاتا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ان خواتین کو چین میں گزشتہ چند ماہ کے دوران مبینہ طور پر شدت پسندوں کے ساتھ تعلقات کے الزام کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
ڈی ڈبلیو کے نمائدے ستار خان کے مطابق کم از کم 39 خواتین کو حراست میں لیے جانے کی اطلاعات ہیں لیکن ان خواتین کے شوہروں میں سے زیادہ تر اپنی بیویوں اور چینی صوبہ سنکیانگ میں ان کے خاندان کے افراد کی سکیورٹی کے حوالے سے خدشات کے پیش نظر میڈیا سے بات چیت کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار ہیں۔ تاہم چند مقامی افراد کا کہنا ہے کہ اگر چین اور پاکستان کی حکومت حراست میں لیے جانے والوں کی رہائی میں ناکام رہی تو وہ احتجاج کا سلسلہ شروع کر دیں گے۔
گلگت بلتستان کے حکومتی ترجمان فیض اللہ فراق کے مطابق اس معاملے پر پاکستانی حکام، چین کی وزارت خارجہ کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت مقامی افراد میں اس حوالے سے پائی جانے والی بے چینی سے واقف ہے اور گلگت بلتستان کی اسمبلی میں خواتین کی حراست کے خلاف ایک احتجاجی قرارداد بھی پاس کی گئی ہے۔
چین کا علاقہ سنکیانگ، پاکستانی صوبے گلگت بلتستان کے قریب ہی واقع ہے جس کے باعث ان دونوں خطوں کے عوام کے درمیان تاریخی، ثقافتی اور خاندانی مراسم عراصہ دراز سے قائم ہیں۔ چین میں موجود ایغور نسل سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں اور گلگت بلتستان کے مقامیوں کے درمیان شادیاں اکثر و بیشتر ہوتی رہتی ہیں۔
چینی مسلمانوں کو ڈی این اے نمونے کی شرط پر سفری دستاویزات کا اجرا
’مذہب کی آڑ میں غیر ملکی مداخلت روکی جائے گی‘
ایغور مسلمان چین کے شمال مغربی صوبے سنکیانگ میں ترک زبان بولنے والے مسلمان ہیں جنہیں ایک طویل عرصے سے ملک کی کمیونسٹ حکام کی جانب سے کارروائی کا سامنا ہے۔ سنی مسلمانوں کی اکثریت پر مشتمل یہ اقلیت، چین کی جانب سے تسلیم شدہ 55 نسلی اقلیتیوں میں سے ایک ہے۔ تاہم چین میں یہ اقلیت خود کو امتیازی سلوک کا شکار محسوس کرتی ہے۔ ان کے خیال میں بیجینگ ان کے ثقافتی تشخص، سیاسی حق اور مذہب کو کمزور کرنے کی کوشش کے علاوہ ان کے قدرتی وسائل کا ناجائز فائدہ اٹھا رہی ہے۔
گزشتہ چند برسوں سے چینی حکومت، سنکیانگ میں علیحدگی پسندوں کے ساتھ نہایت سختی برت رہی ہے۔ اس باعث کئی ایغور مسلمان انتہا پسندی اور جارحیت کی جانب مائل ہو رہے ہیں۔ اس تمام صوتحال کو عموماﹰ چین کے داخلی سکیورٹی مسئلے کے طور پر دیکھا جاتا ہے تاہم بعض ماہرین کے مطابق اس کو عالمی سطح پر جہاد اور اسلامی بنیاد پرستی کے تناظر میں دیکھنا چاہیے۔