1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی پنجاب میں شمسی توانائی کا جرمن منصوبہ

31 اکتوبر 2012

توانائی کی شدید قلت کے شکار ملک پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی حکومت نے ماحول دوست شمسی توانائی کی پیداوار کے لیے جرمنی کی ایک ممتاز کمپنی اے ای جی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے،

https://p.dw.com/p/16a0j
تصویر: dapd

پنجاب حکومت اور جرمن کمپنی اے ای جی کے مابین تعاون کی ایک یادداشت پرمنگل کی شام لاہور میں دستخط کیے گئے۔ اس معاہدے کے مطابق جرمن کمپنی جنوبی پنجاب میں دو ہزار چودہ تک سورج کی روشنی کے ذریعے تین سو میگا واٹ بجلی پیدا کرنےکے لیے پاور ہاؤس قائم کرے گی۔

پنجاب حکومت کے توانائی کے محکمے میں پنجاب پاور ڈیویلپمنٹ بورڈ کے مینجینگ ڈائریکٹر افتخار احمد رندھاوا نے ڈی ڈبیلو، ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ جرمن کمپنی اپنے وسائل سے یہ منصوبہ مکمل کرے گی اور پنجاب حکومت معاہدے کے مطابق اس سے بجلی خریدے گی۔ انہوں نے مزید بتایا ’’ اے ای جی نامی یہ جرمن کمپنی شمسی توانائی سے حاصل شدہ جو بجلی ہمیں دے گی اس کی قیمت پاکستان میں تیل سے تیار کی جانے والی بجلی کی قیمت سے بھی کم ہو گی۔ پنجاب حکومت یہ بجلی تقریبا سترہ روپے فی یونٹ کے حساب سے خریدے گی۔"

Solar Indien
یہ ایک ماحول دوست منصوبہ ہے،شاہد ریاض گوندلتصویر: dapd

رندھاوا کے مطابق اس منصوبے کی تعمیر کے دوران دو سو لوگوں کو روزگار ملے گا اور اس منصوبے کو چلانے کے لیے چالیس افراد کی خدمات درکار ہوں گی۔ ان کے بقول پنجاب کے لیے سولر انرجی ہی توانائی کے حصول کے لیے بہتر آپشن ہے۔

اس سلسلے میں ابتدائی طور پر اگلے مہینے سے جنوبی پنجاب کے صحرا چولستان میں ایک پائلٹ پراجیکٹ شروع کیا جا رہا ہے۔ اس مقصد کے لیے چولستان میں زمین حاصل کر لی گئی ہے۔ اس منصوبے کے تحت مارچ سن دو ہزارتیرہ تک اسی سے سو میگا واٹ شمسی بجلی کی تیاری کے لیے پاور ہاؤس قائم کیا جائے گا۔ جو کہ مارچ دو ہزار تیرہ تک بجلی کی سپلائی شروع بھی کر دے گا۔ بعد ازاں صوبے کے مختلف صنعتی علاقوں کو بجلی کی فراہمی کے لیے بھی شمسی توانائی سے چلنے والے بیس بیس میگا واٹ کے چھوٹے بجلی گھر قائم کیے جائیں گے۔ یاد رہے یہ کمپنی جرمنی میں سورج کی روشنی سے اب تک تیس ہزار میگا واٹ بجلی بنا چکی ہے۔ جو کہ پاکستان کی بجلی کی کل ضروریات سے تقریبا دگنی ہے۔

aeg.jpg
جرمن کمپنی جنوبی پنجاب میں پاور ہاؤس قائم کرے گی

جرمنی میں پنجاب حکومت کے رابطہ کار اورسولر انرجی کے اس منصوبے کے اہم رکن شاہد ریاض گوندل نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ یہ ایک ماحول دوست منصوبہ ہے، جس کے ذریعے زرمبادلہ کی بھی بچت ہو گی اور صنعتوں کی توانائی کی ضروریات کو بھی پورا کیا جا سکے گا۔ ان کے بقول اس منصوبے میں کوئی رننگ میٹیریل استعمال نہیں ہو گا اور اس سے کوئی مضر صحت بائی پراڈکٹ بھی پیدا نہیں ہو گی۔ پنجاب کے وزیر اعلی میاں شہباز شریف نے توقع ظاہر کی ہے کہ مزید جرمن کمپنیاں پاکستان آکر توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کریں گی۔

رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور

ادارت: عدنان اسحاق