پاکستانی کھلاڑیوں کے خلاف مقدمے میں استغاثہ کے دلائل
6 اکتوبر 2011پاکستانی کھلاڑیوں کو گزشتہ برس اگست میں انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ میچ کے دوران دانستہ نو بالز کرانے کے الزامات کا سامنا ہے۔ تاہم چھبیس سالہ سابق کپتان سلمان بٹ اور اٹھائیس سالہ فاسٹ بالر محمد آصف بدعنوانی کے تحت رقوم کے حصول کی سازش، اور جوئے میں دھوکہ دہی کی سازش کے الزامات سے انکار کرتے ہیں۔
تیسرے کھلاڑی محمد عامر اور بٹ کے برطانوی ایجنٹ مظہر مجید کو بھی ایسے ہی الزامات کا سامنا ہے، تاہم وہ لندن میں آصف اور بٹ کے ساتھ مقدمے کا سامنا نہیں کر رہے۔
بدھ کو سدرک کراؤن کورٹ میں مقدمے کی سماعت کے دوران اپنےد لائل میں استغاثہ آفتاب جعفری نے کہا: ’’یہ مقدمہ بین لاقوامی کرکٹ میں وسیع سطح پر پھیلی ہوئی بدعنوانی کی مایوس کن کہانی ہے، جس کے مرکزی کردار پاکستان کرکٹ ٹیم کے رکن ہیں۔‘‘
جعفری کے مطابق نیوز آف دی ورلڈ کے سابق انڈر کور رپورٹر مظہر محمود کو مجید کے فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزامات کے بارے میں پتہ چلا تھا۔ اس پر اس نے معاملے کی تفتیش کا فیصلہ کیا۔ وہ ایک سٹے باز ایجنٹ کے رُوپ میں مجید سے ملا۔
ان کھلاڑیوں پر یہ الزامات برطانوی اخبار ’نیوز آف دی ورلڈ‘ کی جانب سے سامنے آئے، جن کے بعد پاکستانی ٹیسٹ ٹیم کے سابق کپتان سلمان بٹ سمیت محمد آصف اور محمد عامر کے ساتھ وہاب ریاض سے اسکاٹ لینڈ یارڈ نے پوچھ گچھ کی۔ یہ اخبار بھی اب بند ہو چکا ہے۔
بعد ازاں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے بھی ان کھلاڑیوں کو عبوری طور پر معطل کیا تاہم یہ حکم وہاب کے لئے نہیں تھا۔ نیوز آف دی ورلڈ نے الزامات پر مبنی رپورٹ 28 اگست کو شائع کی تھی۔
انہیں رواں برس فروری میں اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کے الزام میں قصور وار قرار دیا گیا تھا۔ مظہر مجید پر بھی فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: حماد کیانی