پاکستان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر قابو پائے، ایمنسٹی
3 اگست 2010لندن اور اسلام آباد کے مابین یہ تنازعہ برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈکیمرون کے حالیہ دورہء بھارت کے دوران دئے گئے اس بیان کے نتیجے میں پیدا ہوا، جس میں انہوں نے پاکستان کو ’دیگر ممالک میں دہشت گردی کے لئے ذمہ دار‘ قرار دیا۔
پاکستان کی جانب سے کیمرون کے اس بیان پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے جبکہ اسلام آباد حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ آصف زرداری دورہء برطانیہ کے موقع پر یہ معاملہ اٹھائیں گے۔ پاکستانی صدر منگل کو لندن پہنچ رہے ہیں۔ اُدھر ڈیوڈ کیمرون کے ترجمان نے کہا ہے کہ برطانوی وزیر اعظم اپنے بیان پر قائم ہیں۔
آصف زرداری کے لندن پہنچنے سے ایک روز قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان میں سلامتی کی بگڑتی ہوئی صورتحال کے باعث ہزاروں شہری ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ دس لاکھ سے زائد بے گھر ہوئے ہیں۔ اس تنظیم نے اسلام آباد حکومت پر ان حالات پر قابو پانے کے لئے زور دیا ہے۔
ایشیا پیسیفک کے لئے ایمنسٹی کے سربراہ سیم ظریقی میں بیان میں کہا ہے، ’پاکستان کے لئے یہ مناسب وقت ہے کہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غربت اور آئینی حقوق کے خلا کے سیاسی حل کے لئے سنجیدگی دکھائے۔ ’
ان کا کہنا ہے، ’فرنٹیئر کرائمز ریگولیشنز یعنی FCR نے پاکستان کے شمال مغربی علاقے کو انسانی حقوق سے پاک خطہ بنا رکھا ہے۔ لہٰذا صدر زرداری اس قانون کو ختم کرنے کے ساتھ ساتھ مخصوص اور اہم اصلاحات کا اعلان کرتے ہوئے ناقدین کو جواب دینے کے لئے یہ موقع استعمال کریں۔‘
ایف سی آر دراصل پاکستان کے قیام سے پہلے کا ایک قانون ہے، جس کا اطلاق صرف قبائلی علاقوں پر ہوتا ہے اور وہ علاقے پولیس اور عدلیہ کے زیر اثر نہیں آتے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ یہ قانون اجتماعی سزا کی حوصلہ افزائی کرتا ہے جبکہ انتخابی حقوق کو پابند بناتا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان میں طالبان کی انتہاپسندی سے متاثرہ مرکزی علاقہ شمال مغرب میں ملکی قبائلی پٹی ہی ہے، جو افغانستان کی سرحد کے ساتھ ہے۔ امریکہ اس علاقے کو خطرناک ترین قرار دیتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف توقیر