1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان اور افغانستان کے درمیان 'امن جرگہ' پر اتفاق

7 جنوری 2011

پاکستان اور افغانستان کے درمیان امن ’جرگہ‘ منعقد کرنے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ یہ فیصلہ افغان وفد کے دورہ پاکستان کے موقع پر سامنے آیا ہے، تاہم مجوزہ جرگے کے مقام اور تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

https://p.dw.com/p/zuX8
تصویر: DW

اسلام آباد میں دفتر خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں کہاکہ یہ فیصلہ کابل کی اعلیٰ کمیٹی برائے امن (ہائی کمیٹی فار پیس) کے دو درجن سے زائد عہدے داروں کے دورہ پاکستان کے موقع پر کیا گیا ہے۔ اس کمیٹی کی سربراہی افغانستان کے سابق وزیر اعظم برہان الدین ربانی کر رہے ہیں۔ اسلام آباد آنے والے ان افغان اہلکاروں اور ان کے پاکستانی ہم منصبوں کے درمیان ملاقات کا مقصد طالبان کے ساتھ امن کی کوشش کرنا ہے۔

عبدالباسط نے کہا، ’فریقین آئندہ مہینوں میں دونوں ممالک کے نمائندوں کے درمیان امن جرگے کے انعقاد پر متفق ہو گئے ہیں۔‘

پاکستانی دفتر خارجہ کے ترجمان نے بتایا کہ فریقین کے درمیان ترکی میں افغان طالبان کے نمائندہ دفتر کے قیام پر بھی اتفاق ہوا ہے۔ خیال رہے کہ یہ تجویز افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے حالیہ دورہ ترکی کے موقع پر پیش کی تھی۔

اس بارے میں عبدالباسط نے کہا، ’اگر افغانستان اور ترکی اس پر تیار ہیں تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں۔ ہم امن کے لئے افغان حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے ہر قدم سے متفق ہیں۔‘ انہوں نےمزید کہا کہ دونوں ممالک قریبی تعلقات کے خواہاں ہیں، جس سے خطے میں امن کی راہ ہموار ہو سکے۔

ربانی اپنے وفد کے ساتھ منگل کو پاکستان پہنچے تھے۔ وہ اب تک وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، آرمی چیف جنرل اشفاق پرویز کیانی اور خیبر پختونخواہ کے گورنر اویس احمد غنی سے ملاقاتیں کر چکے ہیں۔

ترجمان نے بتایا کہ ہفتہ کو پاکستانی صدر آصف زرداری سے بھی ان کی ملاقات متوقع ہے۔

Burhanuddin Rabbani Ex-Staatspräsident Afghanistan
افغان رہنما برہان الدین ربانیتصویر: picture alliance/dpa

افغانستان میں ’ہائی کمیٹی فار پیس‘ (HCP) کی بنیاد گزشتہ موسم گرما میں افغان صدر حامد کرزئی نے رکھی تھی۔ وہ ایک عرصے تک پاکستان کو دراندازوں کی معاونت کا الزام دیتے رہے ہیں، تاہم اب وہ مذاکراتی عمل میں پاکستان کو شامل کرنے پر تیار دکھائی دیتے ہیں۔

دوسری جانب طالبان اور حزب اسلامی سمیت دیگر انتہاپسند گروپوں نے جمعرات کو اعلان کیا کہ جب تک غیرملکی فوجیں افغانستان نہیں چھوڑ دیتیں، وہ لڑائی جاری رکھیں گے۔ خیال رہے کہ شدت پسند گروہ حزب اسلامی کی قیادت افغانستان کے سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار کر رہے ہیں۔

رپورٹ: ندیم گِل/خبررساں ادارے

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں