پاکستان اور بھارت: نئی ایٹمی دوڑ کا امکان
4 ستمبر 2009بھارتی جوہری سائنسدان ایس ساتھانم نے اپنے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ بھارت نے 1998ء میں پوکھران کے مقام پر جو جوہری تجربات کئے وہ کامیاب نہیں ہوئے تھے۔ اُن کے اس بیان پر جنوبی ایشیا میں جوہری ہتھیاروں کی ایک نئی دوڑ سے متعلق بحث شروع ہوگئی ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالباسط نے اسلام آباد میں ایک حالیہ نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ بھارتی جوہری سائنسدان کے بیان کے تناظر میں حکومت پاکستان کو خدشہ ہے کہ بھارت اضافی جوہری تجربات کرسکتا ہے۔ کیا پاکستان اور بھارت کے مابین ایک بار پھر جوہری ہتھیاروں کی دوڑ شروع ہوسکتی ہے؟ اس بارے میں نامور دفاعی تجزیہ نگار ریٹائرڈ جنرل طلعت مسعود کہتے ہیں کہ ’’پاکستان اور بھارت یہ سمجھتے ہیں کہ کچھ عرصے کے بعد یورینیم افزودگی کے حوالے سے موجود سمجھوتہ عمل میں آجائے گا۔ اِس لئے دونوں ممالک اِس سمجھوتے کے عمل میں آنے سے پہلے ہی ’’فِسائل مٹیریئل‘‘ کی پیداوار زیادہ سے زیادہ بڑھا لینے کی کوشش کررہے ہیں۔‘‘
گزشتہ دنوں بھارت کے ایک جوہری سائنسدان ایس سانتھانم نے من موہن سنگھ حکومت کو آئندہ مجوزہ جوہری تجربات سے روکنے کے معاہدے پر دستخط نہ کرنے کی درخواست کی تھی۔ اُن کا دعوٰی ہےکہ بھارت نے 1998 ء میں پوکھران کے مقام پر جو جوہری تجربات کئے وہ کامیاب نہیں ہوئے تھے، اس لئے بھارت کو دوبارہ ایٹمی تجربات کرنے کی ضرورت ہے۔ مذکورہ بھارتی سائنسدان پوکھران میں 1998ء میں جوہری تجربات کی تیاری کرنے والی کمیٹی کے ڈائریکٹر تھے۔ سانتھانم کے اس دعوے میں کتنی حد تک سچائی نظر آتی ہے؟ طلعت مسعود کہتے ہیں: ’’ بھارت نے جب پوکھران میں جوہری یا تھرمو نیوکلیئر تجربات کئے تھے تو انہوں نے دعوٰی کیا تھا کہ ان تجربات سے 45 کلو ٹن کے قریب جوہری توانائی خارج ہوئی تھی، جبکہ دراصل یہ خارج ہونے والی توانائی صرف 15 سے 20 کلو ٹن تھی۔ اسی لئے بھارت میں سلامتی کے ایک تھنک ٹینک کا خیال ہے کہ نئی دہلی کو ایک بار پھر تھرمونیوکلیئر ٹیسٹ کرلینا چاہیئے۔‘‘
بھارتی ایٹمی توانائی کمیشن نے ایک بار پھر ایٹمی تجربات کی تیاری کرنے کی تمام افواہوں کو رد کرتے ہوئے کہا کہ بھارت تمام تر جوہری صلاحیتیں حاصل کر چکا ہے اور اب اسے کسی قسم کے ایٹمی تجربات کی ضرورت نہیں ہے۔ پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ دونوں پڑوسی ممالک میں جوہری ہتھیاروں کے آئندہ تجربات کو روکنے سے متعلق جو ہم آہنگی پائی جاتی ہے، وہ برقرار رہے گی۔
تحریر: انعام حسن
ادارت: کشور مصطفٰی