پاکستان اور بھارت کے مابین خفیہ سفارتکاری جاری، گیلانی
23 جنوری 2011وزیراعظم کے مطابق ان مذاکرات کی بحالی کے لیےبھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ مخلص ہیں تاہم ان کے مطابق بھارتی رائے عامہ پاک بھارت مذاکرات کی بحالی میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔
اتوار کے روز لاہور میں بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم گیلانی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے مابین مذاکرات کی بحالی کے امکانات ففٹی ففٹی ہیں۔ گیلانی کے بقول وزیر اعظم من موہن سنگھ اپنے دورِ حکومت میں تمام متنازعہ امور پاکستان کے ساتھ بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتے ہیں لیکن انہیں پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بہت دباؤ کا سامنا ہے۔
وزیراعظم گیلانی نے اس موقع پر لطیف انداز میں کہا کہ اس سب کے باوجود نئی دہلی اور اسلام آباد کے مابین مذاکرات کی بحالی عین ممکن ہے۔ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم گیلانی نے کہا : ’’پاکستان میں من موہن سنگھ کا اپنا گھر موجود ہے وہ جب چاہیں آسکتے ہیں ہم انھیں خوش آمدید کہیں گے۔‘‘
دہشت گردی کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے گیلانی کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کو یہ بات سمجھنی چاہیے کہ پاکستان اس مسئلے کا حصہ نہیں بلکہ اس کے حل کا حصہ ہے۔ یوسف رضا گیلانی کے مطابق پاکستان کو الزام دینے والوں کوپاکستان کی قربانیاں یاد رکھنی چاہیں کیونکہ اس جنگ میں پاکستانی شہریوں کی ہلاکتیں تمام نیٹو فورسز کی ہلاکتوں سے زیادہ ہیں۔
اس سوال کے جواب میں کہ کیا پاکستان کی حکومت اپنے شہری اور جماعت الدعوہ کے سربراہ حافظ سعید کی امریکی عدالت میں طلبی کے حوالے سے اس کا دفاع کرے گی، تووزیر اعظم نے کہا: ’’حکومت اس سلسلے میں تمام تر اقدامات قانون کے مطابق کرے گی۔‘‘اسی ضمن میں پوچھے گئے ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ ISI ملک کا ایک اہم ادارہ ہے جس کی بڑی خدمات ہیں اگر وہ چاہے گی تو امریکی عدالت کے اسی مقدمے میں حکومت اس کی سپورٹ کرے گی۔
ایک اور سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ حکومت ناموس رسالت کے قانون میں ترمیم نہیں کر رہی لیکن اس قانون کا غلط استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یوسف رضا گیلانی نے یقین دلایا کہ جو بھی قانون ہاتھ میں لے گا، اس سے سختی سے نمٹا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ حکومت نے سیاسی محاذوں پر کئی کامیابیاں حاصل کی ہیں تاہم اسلام آباد حکومت عالمی اقتصادی بحران، سیلابی تباہ کاریوں اور دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کی وجہ سے ملکی عوام کو ریلیف نہیں دے سکی اور اب غریبوں کے لیے متعدد سہولتوں کا اعلان غربت کے حوالے سے کیے جانے والے سروے کے بعد کیا جائے گا۔ ان کے مطابق پاکستان کی وفاقی کابینہ میں کمی کا حتمی فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
وزیراعظم گیلانی نے مزید کہا کہ حکومت اپوزیشن سے ملکر ملکی مفاد میں مشکل اقتصادی مسائل کا حل تلاش کر رہی ہے، ان کے بقول ملک میں تیونس جیسے حالات پیدا ہونے کا کوئی امکان نہیں ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انھوں نے قبل از وقت انتخابات کے امکان سے اتفاق نہیں کیا۔
وزیر اعظم گیلانی نے یہ بھی بتایا کہ افغانستان اور پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف ہونے والی جنگ میں اپنے نقصانات کا اندازہ ہو گیا ہے اور یہ دونوں ملک تیزی سے قریب آ رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں وزیر اعظم گیلانی کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ پاکستان خود اور اپنا قومی مفاد دیکھتے ہوئے کرے گا۔ انھوں نے کہا کے ڈرون حملوں سے قبائلی عوام عسکریت پسندوں کے قریب آ رہے ہیں اور اس طرح پاکستان کی سیاسی اور عسکری قیادت کے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے۔ گیلانی کی رائے میں اب عالمی برادری اس مسئلے کو سمجھنا شروع ہو گئی ہے۔
رپورٹ: تنویر شہزاد، لاہور
ادارت: عصمت جبیں