پاکستان اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ایک روزہ میچوں کی سیریز آج سے شروع
23 اپریل 2011پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز کے پہلے دو میچ سینٹ لوسیا کے گروس آئلیٹ میں کھیلے جائیں گے۔ پہلا میچ تیئس اپریل کو کھیلا جائے گا اور دوسرا میچ پچیس اپریل کو اسی میدان میں کھیلا جائے گا۔
یہ امر اہم ہے کہ گروس آئلیٹ کے میدان پر دو روز قبل پاکستانی کرکٹ ٹیم اپنا پہلا میچ ہار گئی تھی۔ ٹی ٹوئنٹی کا میچ نامناسب بیٹنگ کی وجہ سے پاکستانی ٹیم ہار ی تھی۔ اس میچ میں پاکستانی ٹیم کو صرف سات رنز سے شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ عمر اکمل اور سعید اجمل کے علاوہ کسی اور بیٹسمین نے ذرا بھی ذمہ داری کا مظاہرہ کیا ہوتا تو شکست کو جیت میں تبدیل کیا جا سکتا تھا۔ خاص طور پر مصباح الحق جس غیر ذمہ داری سے ہٹ وکٹ آؤٹ ہوئے تھے، وہ میچ کا ٹرننگ پوائنٹ تھا۔
سینٹ لوسیا میں دو میچ کھیلنے کے بعد پاکستانی ٹیم برج ٹاؤن روانہ ہو جائے گی۔ برج ٹاؤن کا شہر کیر یبیئن کے بڑے جزیرے باربیڈوس کا دارالحکومت ہے۔ اگلے دو میچ برج ٹاؤن میں کھیلے جائیں گے۔ برج ٹاؤن ویسٹ انڈیز میں کرکٹ کے دیوانوں کا شہر تصور کیا جاتا ہے۔ تیسرا ایک روزہ میچ اٹھائیس اپریل اور چوتھا دو مئی کو کھیلا جائے گا۔ آخری میچ گیانا کے پراویڈنس گراؤنڈ پر پانچ مئی کو کھیلا جائے گا۔ پانچ ایک روزہ میچوں کے بعد پاکستانی کرکٹ ٹیم دو پانچ روزہ ٹیسٹ میچ کھیلے گی۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ پاکستانی کرکٹ ٹیم میں چند نئے نام ضرور ہیں لیکن کھلاڑی مسلسل بین الاقوامی میچوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے دوران میچ پریشر لے لیتے ہیں اور فوکس کرنے سے محروم دکھائی دیتے ہیں۔ اس کی وجہ پاکستانی سرزمین پر سکیورٹی کی مخدوش صورت حال کے تناظر میں بنی الاقوامی کرکٹ کا نہ ہونا ہے۔ اس رویے کا مظاہرہ پہلے ٹی ٹوئنٹی میں بھی دیکھا گیا۔ بیٹسمین لمبی اننگ کھیلنے کی عادت ہی نہیں رکھتے۔
دوسری جانب ویسٹ انڈیز کی ٹیم بھی نئے کھلاڑیوں کے ساتھ پاکستان کا سامنا کرے گی۔ سینئر کھلاڑیوں کو شاید بورڈ نے دانستہ طور پر ریسٹ دیا ہوا ہے۔اس کی ایک وجہ پاکستان کے بعد بھارتی ٹیم کا دورہ بھی ہو سکتا ہے۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم میں ایک حوصلہ افزاء اضافہ مارلن سیموئلز کی واپسی ہے۔ وہ پابندی کا سامنا کر رہے تھے۔ سیموئلز زوردار بلے باز ہیں اور میچ کی صورت تبدیل کر سکتے ہیں۔
پاکستانی ٹیم نے نئے وکٹ کیپر محمد سلمان سے توقعات وابستہ کر رکھی ہیں۔ اسی طرح اس دورے پر اسد شفیق اور احمد شہزاد بھی اپنی کارکردگی کو بہتر کر سکتے ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارؤ، ندیم گِل