1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان بھارت مخالف انتہاپسندوں کو لگام دے، بائیڈن، مودی

23 جون 2023

صدر امریکہ جو بائیڈن نے سرحد پار سے مبینہ سرگرم بھارت مخالف انتہاپسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بھارتی وزیر اعظم مودی کے مطالبے کی تائید کی۔ وزیراعظم نریندر مودی ان دنوں امریکہ کے سرکاری دورے پر ہیں۔

https://p.dw.com/p/4Sy6R
USA US-Präsident Joe Biden empfängt Indiens Premierminister Narendra Modi zum Staatsbesuch im Weißen Haus in Washington
تصویر: Kevin Lamarque/REUTETS

امریکی صدر جو بائیڈن اور بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے درمیان تفصیلی ملاقات کے بعد جاری ایک مشترکہ بیان میں دونوں رہنماوں نے پاکستان سے سرگرم لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسی انتہاپسند تنظیموں کے خلا ف کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

دونوں رہنماوں نے اسلام آباد سے مطالبہ کیا کہ وہ نئی دہلی کو ہدف بنانے والے انتہاپسندوں کے خلاف کارروائی کرے۔ اس موقع پر جاری مشترکہ بیان میں پاکستان سے سرگرم لشکر طیبہ اور جیش محمد جیسے انتہاپسند گروپوں کے خلاف کارروائی کرنے کا مطالبہ دہرایا گیا۔

مشترکہ بیان میں کیا کہا گیا ہے؟

وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری ہونے والے مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے، "انہوں (بائیڈن اور مودی) نے سرحد پار سے ہونے والی دہشت گردی، دہشت گردی کے لیے تنظیموں کے استعمال کی شدید مذمت کی اور پاکستان سے مطالبہ کیا وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے فوری کارروائی کرے کہ اس کے زیر انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو۔"

مودی کا دورہ امریکہ اور انسانی حقوق کے حوالے سے تشویش

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "صدر بائیڈن اور وزیر اعظم مودی نے اقوام متحدہ کی فہرست میں شامل تمام دہشت گرد گروپوں بشمول القاعدہ، داعش، لشکرطیبہ، جیش محمد اور حزب المجاہدین کے خلاف ٹھوس کارروائی کے مطالبے کا اعادہ کیا۔"

جیش محمد کے رہنما کو بلیک لسٹ کرنے کی بھارتی کوشش ناکام

انہوں نے پاکستان سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ وہ سن 2008 میں بھارت کے اقتصادی دارالحکومت ممبئی پر ہونے والے دہشت گرد حملوں سمیت مختلف حملوں میں ملوث افراد کو سزا دے۔

بھارت عسکریت پسند تنظیم لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید کو 2008 کے ممبئی حملوں کا ذمہ دار ٹھہراتا ہے۔ ان حملوں میں 160 سے زیادہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

خیال رہے ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد سے مودی کی قیادت میں بھارت نے پاکستان کے خلاف سخت رویہ اختیار کر رکھا ہے۔

بھارت اپنے زیرانتظام کشمیر میں ہونے والے دہشت گرد حملوں کا الزام پاکستان پر عائد کرتا ہے لیکن پاکستان ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ دوسری طرف اسلام آباد بھی نئی دہلی پر پاکستان میں دہشت گردی کی مدد کا الزام عائد کرتا رہا ہے۔

نئی دہلی نے 2019 میں بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں ایک دھماکے کے بعد پاکستانی علاقوں پر جوابی حملے کا اعلان کیا تھا۔

گوکہ امریکہ تاریخی طورپر پاکستان کے قریب رہا ہے لیکن حالیہ عرصے میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں خاصا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے
گوکہ امریکہ تاریخی طورپر پاکستان کے قریب رہا ہے لیکن حالیہ عرصے میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں خاصا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہےتصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance

بھارت امریکہ بڑھتے تعلقات

مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "انہوں نے (بائیڈن اور مودی) ممبئی اور پٹھان کوٹ حملوں کے مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔"

 پٹھان کوٹ کے ایئربیس پرسال 2016 میں ہونے والے حملے میں بھارت کے سات فوجی مارے گئے تھے۔

جوہری ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ملکوں بھارت اور پاکستان کے تعلقات برسوں سے کشیدہ ہیں۔ سن 1947میں تقسیم کے بعد سے بھارت اور پاکستان اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں۔

گوکہ امریکہ تاریخی طورپر پاکستان کے قریب رہا ہے لیکن حالیہ عرصے میں واشنگٹن اور نئی دہلی کے تعلقات میں خاصا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے سن 2021 میں افغانستان سے امریکی انخلاء کے بعد پاکستان کو فاصلے پر رکھا ہوا ہے جب کہ بھارت کے ساتھ تعلقات کافی پرجوش ہیں۔

 ج ا/ص ز (اے پی، روئٹرز، اے ایف پی)