پاکستان تمباکو نوشی کے خلاف اقدامات کرنے والے ممالک میں شامل
6 اپریل 2017میڈیکل جنرل ’دی لینسٹ‘ میں شائع ہونے والی ایک تازہ تحقیق کے مطابق سگریٹ نوشی اور تمباکو کی دوسری مصنوعات کے باعث پیدا ہونے والی بیماریوں کے سبب سن 2015 میں دنیا بھر میں چونسٹھ لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ ان میں سے نصف کا تعلق چار ممالک چین، بھارت، امریکا اور روس سے تھا۔
اس تازہ تحقیق میں عالمی سطح پر سن 1990 سے لے کر سن 2015 تک کے دورانیے میں تمباکو نوشی کے یومیہ اعداد و شمار کا جائزہ لیا گیا ہے۔ 1990 میں دنیا بھر میں ہر تیسرا مرد اور ہر بارہ میں سے ایک خاتون روزانہ تمباکو نوشی کر رہے تھے۔ اس کے مقابلے میں پچیس برس بعد یعنی سن 2015 میں ہر چوتھا مرد اور ہر بیسویں عورت روزانہ سگریٹ پی رہے ہیں۔
اگر عالمی سطح پر آبادی میں اضافے کو پیش نظر رکھا جائے تو تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد میں کمی ہوئی ہے۔ لیکن مجموعی طور پر سن 1990 میں 870 ملین لوگ یومیہ سگریٹ پیتے تھے جب کہ پچیس برس بعد 930 ملین افراد ہر روز سگریٹ سلگاتے ہیں۔
تمباکو نوشی میں عالمی سطح پر کمی کا سبب دنیا بھر کے اکثر ممالک کی جانب سے تمباکو کی مصنوعات پر ٹیکس میں اضافہ، سگریٹ کے مضمرات سے آگاہ کرنے کے لیے اشتہارات اور معلومات کی فراہمی اور سگریٹ کے پیکٹوں پر خبردار کرنے کے لیے بھیانک تصاویر اور انتباہی پیغامات بنے۔
پاکستان، بھارت اور پاناما نے گزشتہ دہائی کے دوران انسداد تمباکو نوشی کے لیے دنیا بھر میں سب سے زیادہ اور موثر اقدامات کیے ہیں۔ 1990 تا 2005ء کے مقابلے میں ان تینوں ممالک میں گزشتہ دس برسوں میں تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی تعداد میں واضح کمی واقع ہوئی ہے۔
دنیا بھر میں سب سے زیادہ سگریٹ انڈونیشیا، بنگلہ دیش، فلپائن، جاپان، برازیل اور جرمنی میں پیے جاتے ہیں۔ صرف ان چھ ممالک میں سگریٹ نوشوں کی تعداد عالمی تعداد کا ایک تہائی بنتا ہے۔ برازیل نے ان پچیس برسوں کے دوران انسداد تمباکو نوشی کے لیے مؤثر ترین اقدامات کیے۔ 1990ء میں قریب انتیس فیصد برازیلی مرد اور انیس فیصد عورتیں سگریٹ پیتی تھیں لیکن 2015ء میں وہاں صرف بارہ فیصد مرد اور آٹھ فیصد عورتیں تمباکو نوشی کرتی ہیں۔
لیکن انڈونیشا، بنگلہ دیش اور فلپائن میں تمباکو نوشی کرنے والوں کی شرح میں ان پچیس برسوں میں کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔ ان تینوں ممالک میں بالترتیب 47، 38 اور 35 فیصد لوگ تمباکو نوشی کرتے ہیں۔