پاکستان: حکومت پٹرول پر سبسڈی کم کرنے سے متفق
23 اپریل 2022بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)نے بحران سے دوچار پاکستانی معیشت کے فروغ دینے کے لیے سن 2019 میں ہی 6 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری دی تھی لیکن اس نے ملک میں اصلاحات کی رفتار پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرض کی فراہمی کی رفتار سست کردی تھی۔
پاکستان کے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے خبر رسا ں ادارے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ پٹرول پر سبسڈی کم کرنے اور تجارتی ٹیکس سے چھوٹ کی اسکیم کو ختم کرنے کی آئی ایم ایف کی سفارشات سے متفق ہیں۔ انہوں نے بحران سے دوچار پاکستانی معیشت کو فروغ دینے کے لیے مرحلہ وار اصلاحات کا بھی عزم ظاہر کیا۔
آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت تسلی بخش
سابقہ وزیر اعظم عمران خان کے اقتدار چھوڑنے کے بعد رواں ماہ ہی وزیراعظم شہباز شریف کی نئی حکومت میں عہدہ سنبھالنے والے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل امریکی تھنک ٹینک اٹلانٹک کونسل کی سالانہ میٹنگ میں شرکت کے لیے ان دنوں واشنگٹن میں ہیں۔ وہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے اجلاسوں میں بھی شرکت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ "تسلی بخش" بات چیت ہوئی۔
آئی ایم ایف سے وابستہ رہ چکے ماہر معاشیات مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا، ''انہوں (آئی ایم ایف)نے ایندھن پر سبسڈی کم کرنے کے بارے میں بات کی۔ میں ان سے اتفاق کرتا ہوں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ''ہم جو سبسڈی دے رہے ہیں اسے برقرار رکھنے کی ہماری معیشت متحمل نہیں ہوسکتی۔اس لیے ہمیں اسے کم کرنا پڑے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی حکومت کی برطرفی کو ٹالنے کے لیے پٹرول اور بجلی پر بھاری سبسڈی دے کر اور تاجروں کے لیے ٹیکس سے معافی اسکیم کے ذریعہ اپنے بعد آنے والو ں کے لیے 'جال'بچھایا ہے۔
پاکستانی سفارت خانے کی طرف سے منعقدہ ایک تقریب کے دوران نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے اسماعیل کا کہنا تھا، ''انہوں (عمران خان)نے فیکٹریاں لگانے کے لیے تاجروں کو ٹیکس ادا نہ کرنے کی چھوٹ دے دی یا ٹیکس چوری کو نظر انداز کیا۔‘‘
پاکستان کے نئے وزیر خزانہ کا تاہم کہنا تھا کہ عالمی قیمتوں میں زبردست اضافے کے درمیان پاکستان کے غریب ترین طبقے کے لیے بہر حال کچھ سبسڈی باقی رہنی چاہئے۔
نئے معاشی ماڈل کی ضرورت
نئے وزیر اعظم شہباز شریف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ ایک کمزور معیشت کو مضبوط بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔ یہ اگلے سال کے اواخر میں ہونے والے انتخابات تک یقینی طور پر ایک اہم مسئلہ ہوگا۔
پاکستان کا بنیادی ٹیکس ڈھانچہ کمزور ہے اوراس نے بارہا غیر ملکی امداد کے لیے کوشش کی ہے۔ مفتاح اسماعیل کے مطابق دنیا کے پانچویں سب سے زیادہ آبادی والے ملک پاکستان کو تمام رکاوٹیں دور کرتے ہوئے اپنی برآمدات کو فروغ دے کر ایک نئے معاشی ماڈل کی طرف بڑھنے کی ضرورت ہے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ایک ایسا ملک ہے جہاں بالواسطہ یا بلاواسطہ ہر سبسڈی کا فائدہ آخر میں ملک کے امیر ترین لوگوں کو ہی پہنچتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ان کا فوری ہدف دو عددی افراط زر پر لگام لگانا ہے، جو بظاہر مشکل دکھائی دیتا ہے۔
انہوں نے اس بات کی تردید کی کہ پاکستان اپنے قرضوں کی نادہندگی کے خطرے سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس اس وقت 10ارب ڈالر کا غیر ملکی زرمبادلہ کا ذخیرہ ہے اور اس کے بیشتر باہمی قرضے چین، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات جیسے دوست ملکوں کے ساتھ ہیں۔
ہدف آسان نہیں ہے
چونکہ نئے وزیر اعظم شہبا ز شریف کے پاس ملک میں عام انتخابات کرانے کے لیے ایک سال سے بھی کم وقت ہے ایسے میں مبصرین کا خیال ہے کہ اتنے کم وقت میں اقتصادی بحران پر قابو پانا بظاہر مشکل ہے اس لیے عمران خان دوبارہ اقتدار پر لوٹ سکتے ہیں۔
تاہم پاکستان کے نئے وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل اس سے متفق نہیں۔ ان کا کہنا تھا، ''کوئی اچھا کام کرنے کے لیے کبھی بھی غلط وقت نہیں ہوتا۔ہم جو دعوی کرتے ہیں اگر وہ درست ہے کہ درحقیقت ہمار ے اندر صلاحیت ہے تو ہم چند مہینوں میں بھی فرق دکھا سکتے ہیں لیکن اگر ہم ایسا نہیں کرسکے تو عوام ہمیں ہٹا دیں گے۔‘‘
ج ا/ ر ب (ا ے ایف پی)