پاکستان: رمضان میں شدید گرمی اور مسلسل لوڈشیڈنگ
پاکستان میں موسم گرما کے مبے دنوں، شدید گرمی اور بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے باعث عام شہریوں کے لیے رمضان کے روزے رکھنا ایک کڑا امتحان بن چکا ہے۔ کئی شہروں میں اعلانیہ اور غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے خلاف عوامی مظاہرے بھی ہوئے۔
گرمی کی وجہ سے بے ہوشی
تپتی دھوپ میں دن بھر مزدوری کرنے والوں کی زندگی بہت کٹھن ہوتی ہے۔ وہ اگر روزے سے ہوں تو جسمانی امتحان اور بھی سخت ہوتا ہے۔ تصویر میں نظر آنے والا نوجوان سیالکوٹ کے ایک نواحی گاؤں سے اسلام آباد آنے والا محمد ثاقب ہے۔ اس نے بتایا کہ اس کے گاؤں میں گرمیوں میں سولہ سولہ گھنٹے تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے اور اسلام آباد میں تو مزدوری کرتے ہوئے وہ اب تک کئی بار گرمی سے بے ہوش ہو چکا ہے۔
لوڈشیڈنگ سے ہسپتال اور مریض بھی متاثر
اسلام آباد کے ایک ہسپتال میں خواتین کے ایک وارڈ میں روایتی پردہ کیے ہوئے مریض خواتین کے لیے اپنی باری کا انتظار اور ڈیوٹی پر موجود ڈاکٹروں اور نرسوں کے لیے شدید گرمی میں اپنے فرائض کی انجام دہی دونوں ہی بہت صبر آزما ثابت ہوتے ہیں۔ رمضان میں شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ کے نتیجے میں عام شہریوں، خاص طور پر محنت کش طبقے کے افراد میں ہیٹ سٹروک کا شکار ہو جانے کے واقعات بھی زیادہ ہو گئے ہیں۔
روزے دار پھل فروش کے شکوے
اس تصویر میں نظر آنے والا احمد یوسفزئی ایک پھل فروش ہے۔ ان دنوں وہ خربوزے بیچتا ہے۔ اس پاکستانی شہری نے کہا کہ مہینہ رمضان کا ہے لیکن اس میں بھی مہنگائی، گرمی اور لوڈشیڈنگ نے زندگی عذاب بنا رکھی ہے۔ احمد نے کہا کہ وہ اس لیے مایوس ہے کہ اسے سمجھ نہیں آتی کہ وہ اور اس کا خاندان پہنیں کیا اور کھائیں کیا۔ اس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اس کے پانچ بچے ہیں مگر اسکول کوئی بھی نہیں جاتا۔
دکان، دکان سے باہر
رمضان میں افطاری کے سامان کے طور پر سموسے پکوڑے بیچنے والوں کی چاندی تو ہو جاتی ہے لیکن ان اشیاء کی تیاری کے لیے دکاندار اور اس کے کارکنوں کو دن بھر تیاری کرنا پڑتی ہے۔ اسلام آباد کی ایک چھوٹی مقامی مارکیٹ کے اس دکاندار نے بتایا کہ اس کی بھٹی اور سٹال اصل دکان سے باہر ہیں۔ ’’اگر چولہا اور کڑاہی بھی دکان کے اندر ہوتے تو گرمی اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کارکنوں کے لیے کام کرنا ممکن ہی نہ ہوتا۔‘‘
نیکی کی دعوت کا ’کاروباری‘ اشتہار
غریبوں کے لیے مفت افطاری کی ایک جگہ پر روزہ کھلنے سے کچھ دیر پہلے کا ماحول، تھوڑی ہی دیر بعد غروب آفتاب اور تب تک یہ دستر خوان بھر چکا ہو گا۔ مہمانوں کو افطار کے کھانے میں لاہوری دال چاول پیش کیے جائیں گے۔ اس تصویر میں بینر کی خاص بات یہ ہے کہ یہ نیکی کی دعوت بھی ہے، انسانیت کی خدمت کا عزم بھی اور ٹیلی فون نمبر کے ساتھ ایک مکمل کاروباری اشتہاربھی۔
’بجلی نہ ہو تو دکان تندور‘
اس تصویر میں راولپنڈی میں گاڑیوں کے سپیئر پارٹس کی ایک مارکیٹ کے چند تاجر گرمی سے گھبرا کر اپنی دکانوں کے باہر کھڑے ہیں۔ سامنے کھڑے باریش بزرگ ولی اللہ نے بتایا کہ وہ اور باقی تینوں بھی روزے سے تھے۔ انہوں نے کہا، ’’بجلی نہ ہو تو دکان تندور بن جاتی ہے۔ حکومت نے لوڈشیڈنگ کے خاتمے کے کئی خواب دکھائے تھے۔ جب حکومت یہ کام نہیں کر سکتی تو عوام سے جھوٹے وعدوں کی ضرورت کیا تھی؟‘‘
روزے میں گرمی کا توڑ پانی
گرمیوں میں بچے پانی سے یا پانی میں کھیلتے ہیں، جو ایک عام سی بات ہے۔ لیکن پاکستان میں شدید گرمی میں جب روزے داروں کو لوڈشیڈنگ کی وجہ سے پنکھے تک کی سہولت میسر نہیں ہوتی، تو خاص طور پر سہ پہر کے وقت پانی کے ذریعے گرمی کا توڑ نکالنے کی کوششیں اکثر دیکھنے میں آتی ہیں۔ اس تصویر میں بھی دو روزے دار پانی کے ایک پائپ سے یہی کاوش کرتے نظر آ رہے ہیں۔
شدید گرمی میں سرڈھانپنا ضروری
سارے دن کی محنت سے افطاری کے لیے بنائے گئی جلیبیوں، پکوڑوں اور سموسوں کا ایک سٹال۔ بجلی نہ ہو، ہوا بھی گرم ہو اور کام بھی چولہے کے سامنے یا دھوپ میں کرنا پڑے، تو لُو سے بچنا ضروری ہوتا ہے۔ حلوائی کی دکان پر کھڑے کارکن ایاز ملک نے بتایا کہ اس نے اپنے سر پر ایک گیلا رومال اس لیے باندھ رکھا ہے کہ گرمی کا احساس کم ہو سکے۔
غریبوں کے لیے عوامی مقامات پر افطاری
پاکستان میں اکثر مساجد اور سماجی مراکز میں عام روزہ داروں کے لیے افطاری کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اب چھوٹے بڑے شہروں اور قصبوں میں عوامی مقامات پر مخیر شخصیات کی طرف سے غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے افطار کا اہتمام کرنے کا رجحان بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ اس تصویر میں اسلام آباد میں ایسے ہی ایک عوامی دسترخوان پر کئی ضرورت مند خواتین و حضرات افطار کے وقت کا انتظار کر رہے ہیں۔
ہر طرف گرمی
یہ تصویر اسلام آباد میں ایک ایسے ریسٹورنٹ کی ہے، جہاں زیادہ تر تکے اور کباب وغیرہ بیچے جاتے ہیں۔ افطاری سے کچھ پہلے دو کارکن روٹیاں پکانے میں مصروف ہیں۔ تقریباﹰ ہر کام چولہے یا دہکتے ہوئے کوئلوں پر کیا جاتا ہے۔ یہ تصویر اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان میں عام محنت کش کارکن کیسی کیسی سختیاں برداشت کر کے اپنی روزی کماتے ہیں۔
رمضان میں فاسٹ فوڈ کی بھی اسپیشل آفرز
پاکستان میں غیر ملکی فاسٹ فوڈ ریستورانوں کے متعدد سلسلوں نے رمضان میں بہتر کاروبار کے لیے کئی طرح کی خصوصی پیشکشوں کا اعلان کر رکھا ہے۔ پاکستان میں فاسٹ فوڈ ویسے بھی بہت مقبول ہو چکا ہے۔ افطاری کے وقت یا رات گئے تک میکڈونلڈز اور کے ایف سی کی شاخوں میں گاہکوں کا ہجوم رہتا ہے۔ اس تصویر میں کے ایف سی کی ’رمضان فیسٹیول‘ آفر کی تفصیلات بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔
ہیں تلخ بہت بندہ مزدور کے اوقات
اگر یہ دیکھنا مقصود ہو کہ ایک عام پاکستانی مزدور کتنی محنت اور ایمانداری سے کام کرتا ہے، تو یہ تصویر اس کا بہترین ثبوت ہے۔ چالیس ڈگری سینٹی گریڈ سے زیادہ گرمی میں روزہ رکھ کر دن بھر اس طرح تعمیراتی شعبے میں کام کرنا، اینٹیں اور بجری اٹھانا یا ہتھوڑے سے سریا کاٹنا، اس طرح محنت کرنے والے ہر مزدور کا حق بنتا ہے کہ جس معاشرے کا وہ حصہ ہے، وہ معاشرہ بھی اسے اس کے پورے حقوق دے۔