پاکستان: زینب کا مبینہ قاتل گرفتار کر لیا گیا، پولیس
17 جنوری 2018گزشتہ ہفتے چار روز تک لاپتہ رہنے کے بعد زینب کی لاش ملنے پر پاکستان میں غم و غصے کی شدید لہر دوڑ گئی تھی اور اس سانحے کے بعد پولیس پر نا اہلی کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔ دو پولیس اہلکاروں نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے لاہور میں بات کرتے ہوئے بتایا ہے کہ زینب کے ساتھ جنسی زیادتی کے بعد اسے قتل کرنے کے جرم میں اہم ترین مشتبہ شخص کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ان میں سے ایک پولیس اہلکار کا کہنا تھا،’’ ہمیں جو ثبوت ملے ہیں اُن کی روشنی میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ وہی اصل مجرم ہے۔‘‘ ان پولیس اہلکاروں نے اپنی شناخت ظاہر کرنے سے انکار کیا کیونکہ وہ زینب قتل کیس کی تفصیلات ظاہر کرنے کے مجاز نہیں ہیں۔
پولیس کو زینب امین انصاری کی لاش اُس کے لاپتہ ہونے کے چار روز بعد کوڑے کے ایک ڈھیر سے ملی تھی۔ قصور کے شہریوں کا کہنا ہے کہ ایک سال میں اس علاقے میں ہونے والا یہ اس طرز کا بارہواں واقعہ ہے۔ شہر کے رہائشیوں کو خدشہ ہے کہ یہ کسی سیریل کلر کا کام ہو سکتا ہے جو اگر گرفتار نہ کیا گیا تو اس طرز کے مزید سانحات جنم لے سکتے ہیں۔ مقامی پولیس اصل مجرم تک پہنچنے کے لیے اب تک سینکڑوں مشتبہ افراد سے تفتیش کر چکی ہے۔
پنجاب کے وزیر اعلی شہباز شریف نے بدھ سولہ جنوری کو قصور شہر کا دورہ کیا تھا اور متعلقہ حکام کے ساتھ زینب قتل کیس کے سلسلے میں جاری تحقیقات کے حوالے سے میٹنگ بھی کی تھی۔ شریف نے زینب کے قاتل کی نشاندہی کرنے والے شخص کے لیے دس ملین پاکستانی روپوں کا انعام بھی مقرر کر رکھا ہے۔