پاکستان: سائفر کیس میں عمران اور محمود قریشی پر فرد جرم عائد
23 اکتوبر 2023پاکستان کی اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے خلاف خفیہ حکومتی دستاویزات لیک کرنے سے متعلق معروف سائفر کیس میں پیر کے روز فرد جرم عائد کر دی گئی۔
نواز شریف کی ملکی سیاست میں پُر اعتماد لیکن ’محتاط‘ واپسی
پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے پراسیکیوٹر شاہ خاور نے اڈیالہ جیل کے باہر ایک بیان میں کہا، ''آج ان پر فرد جرم عائد کی گئی ہے اور ان پر عائد الزامات کو کھلے عام پڑھ کر سنایا گیا ہے۔'' تاہم دونوں ملزمان نے صحت جرم سے انکار کر دیا۔
جیل میں وقت قرآن کی تلاوت کر کے گزارتا ہوں، عمران خان
اس کیس کے لیے آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت مقدمات کی سماعت کے لیے ایک خصوصی عدالت تشکیل دی گئی تھی، جس کی صدارت جج ابوالحسنات ذوالقرنین کر رہے ہیں۔
صحافی عمران ریاض کی چار ماہ کی گمشدگی کے بعد گھر واپسی
فرد جرم عائد ہونے کے بعد خصوصی عدالت کے جج ابوالحسنات ذوالقرنین نے متعلقہ گواہوں کو آئندہ 27 اکتوبر کو طلب کیا ہے۔
پی ٹی آئی کی گرفتارخواتین ریاستی مطالبہ ماننے کو تیار نہیں، وکیل
عمران خان کی ٹیم کا رد عمل
عمران خان اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پیر کے روز سماعت کے دوران اس کیس میں 'قصوروار نہ ہونے' کی استدعا، یا صحت جرم سے انکار کیا۔ عمران خان نے اس کیس کے التوا کی ایک اور درخواست دائر کی تھی، تاہم عدالت نے مسترد کر دیا اور فرد جرم عائد کر دی گئی۔
اطلاعات کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کی وکلاء کی ٹیم نے سائفر مقدمے میں فرد جرم کے آرڈر کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
سائفر کیس: عمران خان کے جوڈیشل ریمانڈ میں 14 روز کی توسیع
پی ٹی آئی کے سربراہ نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا، ''یہ ایک جھوٹا، من گھڑت کیس ہے، جو پوری طرح سے سیاسی انتقام کے لیے رچا گیا ہے۔ میں اپنی بے گناہی ثابت کروں گا۔''
اڈیالہ جیل کے اندر ہی سابق وزیر اعظم کا بند کمرے میں ٹرائل ہو رہا ہے۔ اس جیل کے باہر میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے عمراں خان کے وکیل عثمان ریاض گل نے کہا کہ ''گرچہ آج کا دن فرد جرم عائد کرنے کے لیے مقرر کیا گیا تھا، تاہم (ہم) نے درخواست کی کہ جب تک گواہوں کے بیانات مکمل نہیں ہو جاتے اور ضبطی کا میمو بھی ملزمان کو فراہم نہیں کر دیا جاتا، اس وقت تک کارروائی کو مکمل بیانات تک ملتوی کیا جائے۔''
ان کا مزید کہنا تھا کہ ''پی ٹی آئی کے چیئرمین اور شاہ محمود قریشی دونوں نے دستخط کرتے ہوئے لکھا ہے کہ جب تک اس مقدمے کی تمام دستاویزات فراہم نہیں کی جاتیں، اس وقت تک وہ فرد جرم کا جواب نہیں دے سکیں گے۔''
کیس کیا ہے؟
سابق وزیر اعظم عمران خان کو گزشتہ اگست میں بدعنوانی کے الزام میں تین برس کے لیے جیل بھیجا گیا تھا، تاہم بعد میں جب عدالت نے ان کی سزا کو کالعدم قرار دے دیا، تو انہیں ریاستی دستاویزات لیک کرنے جیسے سنگین الزام کے تحت حراست میں لے لیا گیا تھا اور تب سے وہ جیل میں قید ہیں۔
سائفر کیس کا تعلق اس دستاویز سے ہے، جسے عمران خان نے مبینہ طور پر گزشتہ سال مارچ میں ایک عوامی ریلی کے دوران ہوا میں لہراتے ہوئے اچھال کر کہا تھا کہ ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے پیچھے در اصل غیر ملکی سازش کا ہاتھ ہے اور یہ اس کا ثبوت ہے۔
تاہم چند ہفتوں بعد ان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی، جس کے نتیجے میں ان کی حکومت کا خاتمہ ہو گیا تھا۔ اس مقدمے کا تعلق سائفر دستاویزات کی گمشدگی سے ہے۔
فرد جرم کی نقل کے مطابق گزشتہ ہفتے وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان اور نائب چیئرمین شاہ محمود قریشی کے خلاف سائفر کیس میں 28 گواہوں کی فہرست جمع کرائی تھی۔
خصوصی عدالت نے دونوں رہنماؤں پر فرد جرم 23 اکتوبر تک ملتوی کر دی تھی۔ ایف آئی اے کے پراسیکیوٹر شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ فرد جرم کے کاغذات یا چالان کی کاپیاں ملزمان کے حوالے کر دی گئی ہیں۔
اس سے قبل اکتوبر کے اوائل میں عمران خان نے اسلام آباد کی ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کی تھی، جس میں کیس کو خارج کرنے اور آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت قائم خصوصی عدالت کے ذریعے مقدمہ نہ چلانے کی درخواست کی گئی تھی۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دفعہ 248 کے تحت استثنیٰ کے لیے بھی ایک اور درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا ہے کہ آفیشل سکریٹ ایکٹ کی دفعہ پانچ سائفر کیس پر لاگو نہیں ہوتی۔
ص ز/ ج ا (نیوز ایجنسیاں)