1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان سے ’ڈو مور‘ کا مطالبہ بند کر دیا جائے، زرداری

26 ستمبر 2012

پاکستانی صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ جنرل اسمبلی میں خطاب کے دوران صدر زرداری نے کہا کہ اب پاکستان سے اس تناظر میں ’ڈو مور‘ کا مطالبہ نہ کیا جائے۔

https://p.dw.com/p/16EZp
تصویر: AP

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستانی صدر آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں پاکستان نے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں زیادہ قربانیاں دی ہیں۔ ’’ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ پاکستان نے اس جنگ میں کافی کچھ نہیں کیا، میں ان سے بہت ہی انکساری کے ساتھ یہ کہوں گا کہ ہمارے مرحومین کی یادوں کی تذلیل نہ کی جائے، ہمارے لوگوں سے اُس کا مطالبہ نہ کیا جائے جو کسی اور نے کسی سے نہیں کیا‘‘۔

اپنے خطاب میں صدر زرداری نے اسلام مخالف فلم اور فرانس میں پیغمبر اسلام کے متنازعہ کارٹونز کی اشاعت کی مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے مواد پر دنیا بھر میں پابندی عائد کی جانی چاہیے۔ ’’ ہم نے کبھی تشدد کی حمایت نہیں کی لیکن بین الاقوامی برادری کو اس معاملے میں خاموش تماشائی بننے کے بجائے اس کی روک تھام کے لیے کچھ کرنا چاہیے‘‘۔ انہوں نے اس متنازعہ فلم کو دنیا کا امن برباد کرنے کی ایک سازش قرار دیتے کہا کہ یہ آزادی اظہار کا غلط استعمال ہے۔

Asif Ali Zardari Präsident Pakistan
مجھے یاد ہے کہ جب بیرون ملک آمروں کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا جاتا تھا، زرداریتصویر: AP

آصف علی زرداری نے پاکستان کے قبائلی علاقوں پر امریکی ڈرون حملوں کا ذکر بھی کیا۔ ان کے بقول ان حملوں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، جس کی وجہ سے انہیں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کو عوام کے سامنے صحیح ثابت کرنے میں شدید دشواریوں کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا آج کل پاکستان کے بارے میں بہت سے سوالات کیے جاتے ہیں۔ ’’ میں یہاں ان سوالوں کا جواب دینے کے لیے نہیں آیا ہو، پاکستانی عوام، فوج اور سیاستدان پہلے ہی جوابات دے چکے ہیں۔ ہمارے سات ہزار فوجی اور پولیس اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں، 37 ہزار سے زائد عام شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں‘‘۔

صدر پاکستان نے اپنی حکومت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو آج جن مسائل کا سامنا ہے وہ آمروں کی دین ہیں۔ ’’ مجھے یاد ہے کہ جب بیرون ملک آمروں کا ریڈ کارپٹ استقبال کیا جاتا تھا اور یہی آمر نظام کو تہس نہس کرنے، ملکی اداروں کو برباد کرنے اور جموریت کو نقصان پہنچانے کے ذمہ دار ہیں‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ بھولے نہیں کہ کس طرح بین الاقوامی برادری آمروں کو اربوں ڈالر کی مالی امداد فراہم کرتی رہی ہے۔ پاکستانی صدر نے اپنی مرحوم اہلیہ بے نظیر بھٹو کی تصویر ڈائس پر رکھ کر جنرل اسمبلی سے خطاب کیا۔

ai / sks ( AFP)