1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان: شمسی توانائی کے سب سے بڑے منصوبے کا آغاز

تنویر شہزاد، لاہور5 مئی 2015

پاکستان میں شمسی توانائی سے بجلی پیدا کرنے کے سب سے بڑے منصوبے کا افتتاح ہو گیا ہے۔ لیکن صرف ایک سو میگا واٹ بجلی کی پیداوار سے چار سے پانچ ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکے گا۔

https://p.dw.com/p/1FKJV
Solarpark Senftenberg
تصویر: picture-alliance/dpa

اس منصوبے کے پہلے مرحلے میں منگل کے روز وزیراعظم نواز شریف نے بہاولپور کے علاقے میں قائد اعظم سولر پارک کے اس منصوبے کا افتتاح کیا، جس کے بعد نیشنل گرڈ اسٹیشن کو ایک سو میگا واٹ بجلی ملنا شروع ہو گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار کے لیے پنجاب حکومت نے یہ منصوبہ چین کے تعاون سے گیارہ مہینوں میں تقریبا پندرہ ارب روپے کی لاگت سے مکمل کیا ہے۔ اس منصوبے کے دوسرے مرحلے میں اگلے دو برسوں کے دوران نو سو میگا واٹ بجلی سورج کی روشنی سے حاصل کی جائے گی۔ اس سلسلے میں نئی ٹرانسمیشن لائنز اور نئے گرڈ سٹیشن بھی تعمیر کیے جا رہے ہیں۔

پاکستان کو آج کل بجلی کے شدید بحران کا سامنا ہے، بعض علاقوں میں لوڈ شیڈنگ کا دورانیہ سولہ سولہ گھنٹے تک پہنچ چکا ہے اور موجودہ حکومت کو بجلی کا بحران حل نہ کر سکنے کی وجہ سے شدید تنقید کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

ڈی ڈبلیو سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے واٹر اینڈ پاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی کے سابق چئیرمین لیفٹیننٹ جنرل (ر) ذوالفقار علی خان نے بتایا کہ نیشنل گرڈ میں مزید بجلی کا آنا خوش آئند تو ہے لیکن صرف ایک سو میگا واٹ بجلی کے آنے سے چار سے پانچ ہزار میگا واٹ بجلی کی کمی کا مسئلہ حل نہیں ہو سکے گا۔

ان کے بقول شمسی بجلی کی پیداواری لاگت ہائیڈل اور تھرمل پاور سے کہیں زیادہ ہے، ’’پاکستان کو بجلی کی پیداوار کے نئے منصوبوں کا آغاز لگانے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، کیونکہ اس ملک میں بجلی کی پیداواری صلاحیت اکیس ہزار میگا واٹ اور طلب صرف پندرہ ہزار میگاواٹ ہے، جبکہ ہم اس وقت صرف دس ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ کرپشن، ناقص کارکردگی اور ناکافی دیکھ بھال کی وجہ سے بجلی پیدا کرنے والے سرکاری کارخانے پانچ ہزار کی بجائی صرف بارہ ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، جبکہ بجلی پیدا کرنے والے نجی کارخانے نو ہزار میگاواٹ کی بجائے ادائیگیاں نہ ہو سکنے اور گیس یا تیل نہ ملنے کی وجہ سے چار ہزار پانچ سو میگا واٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں، ’’اصل مسئلہ انتظامی ہے اور بدعنوانیوں کو روکنے کا ہے، اگر آپ اپنا سسٹم درست کر لیں تو پاکستان سے لوڈ شیڈنگ کل ہی ختم ہو سکتی ہے۔‘‘

وزیراعظم نواز شریف نے افتتاحی تقریب کے موقع پر قوم کو یہ ’خوشخبری‘ بھی سنائی ہے کہ سال 2018 میں ملک سے لوڈ شیڈنگ کا مکمل خاتمہ ہو جائے گا۔ اس موقع پر چینی سفیر کی موجودگی میں تقریر کرتے ہوئے انہوں نے چینی تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اس منصوبے کے آغاز سے سرمایہ کاروں کو پاکستان سے ایک اچھا پیغام جائے گا۔

پنجاب حکومت شمسی توانائی سے بجلی کی پیداوار کو اپنی بڑی کامیابی کے طور پر پیش کر رہی ہے اور اس کی بڑے پیمانے پر تشہیر کی جا رہی ہے۔ افتتاحی تقریب میں قائم مقام گورنر پنجاب اور کئی وفاقی وزارا نے شرکت کی۔ اس موقع پر خوشی کے اظہار کے لیے رقص بھی پیش کیا گیا جبکہ ادھر لاہور کی سڑکوں اور بازاروں میں اس منصوبے کے حوالے سے خیرمقدمی بینرز اور ہورڈنگز بھی بڑی تعداد میں لگائے گئے ہیں۔