’پاکستان فیشن ویک‘ مختار مائی کی علامتی شرکت
2 نومبر 2016خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے گفتگو کرتے ہوئے مختار مائی نے کہا، ’’میں اگر ایک قدم اٹھاتی ہوں، جس سے بے شک صرف ایک ہی عورت کو ہی امید ملے تو میں وہ قدم ضرور اٹھاؤں گی۔‘‘ فیشن شو میں شرکت کے حوالے سے انہوں نے مزید کہا کہ فیشن کی دنیا میں ان کی علامتی شرکت کا مقصد صرف اور صرف پاکستانی خواتین کی حوصلہ افرائی ہے۔ پاکستان کے جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں منعقدہ فیشن ویک میں پاکستان بھر کی فیشن ایلیٹ شرکت کرتی ہے، جس میں بڑے بڑے فیشن ڈیزائنر اپنے ملبوسات کی نمائش کرتے ہیں۔
مختاراں مائی پر نیویارک میں اوپیرا
مختار مائی مقدمے کے ملزمان جیل سے رہا
مختاراں مائی کے مقدمے کی نظرثانی کے لیے پاکستان پر دباؤ
منگل کی رات مختار مائی فیشن ڈیزائنرز کے ساتھ فیشن شو میں جلوہ گر ہوئیں، تو وہ کچھ شرمائی ہوئی تھیں۔ مختار مائی کی عمر اس وقت چوالیس برس ہے۔ پاکستانی کی مشہور ڈیزائنر روزینہ منیب نے مختار مائی کو اس فیشن ویک میں شریک ہونے کی دعوت دی تھی۔ روزینہ کے بقول انہوں نے مختار مائی سے رابطہ کیا اور انہیں اپنے اس شو میں دعوت دیتے ہوئے کہا، ’’آپ کے ساتھ حادثہ ہو گیا تھا، لیکن اس سے زندگی ختم نہیں ہوتی۔‘‘ اس تین روزہ سالانہ فیشن شو کا آغاز سن دو ہزار نو میں ہوا تھا۔
مختار مائی نے کہا، ’’میں ان خواتین کی آواز بننا چاہتی ہوں، جنہوں نے ویسے ہی حالات کا سامنا کیا ہے، جو مجھے درپیش تھے۔ میں اپنی بہنوں کو پیغام دیتی ہوں کہ ہم کمزور نہیں ہیں، ہمارے پاس دل اور دماغ ہے۔ ہم بھی سوچتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا، ’’میں اپنی بہنوں سے کہوں گی کہ وہ ناانصافی کی وجہ سے امید کا دامن ہاتھ سے مت چھوڑیں۔ مجھے یقین ہے کہ ایک دن ہمیں انصاف ضرور ملے گا۔‘‘
سن دو ہزار دو میں جنوبی پنجاب کے علاقے میر والا میں ایک پنچایت نے فیصلہ سنایا تھا کہ مختار مائی کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جائے کیونکہ اس کے بھائی نے مبینہ طور پر ایک مخالف گھرانے کی ’عزت سے کھیلا‘ تھا۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس پنچایت کے فیصلے پر ہی مبینہ طور پر مختار مائی کو اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا جبکہ بعد ازاں اسے برہنہ سڑکوں پر پریڈ بھی کرائی گئی تھی۔
اس واقعے کے بعد مختار مائی نے خاموش رہنے یا خود کشی کرنے کے بجائے اس بہیمانہ عمل کے خلاف آواز اٹھانے کا فیصلہ کیا تھا۔ پاکستان کے قدامت پسند معاشرے میں مختار مائی نے اس زیادتی کے خلاف آواز اٹھا کر ایک نئی روایت قائم کی تھی۔ اس جنسی زیادتی کے مبینہ ملزمان اور پنچائت کے ممبران خلاف مقدمہ چلایا گیا تھا اور چھ ملزمان کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت بھی سنا دی گئی تھی۔ تاہم آخر کار یہ سبھی اپیل کے بعد رہا کر دیے گئے تھے۔