پاکستان: مانع حمل مصنوعات کے اشتہارات پر پابندی
28 مئی 2016نیوز ایجنسی روئٹرز نے یہ خبر پاکستان کے مقامی میڈیا میں اٹھائیس مئی کو شائع ہونے والی رپورٹوں کے حوالے سے جاری کی ہے۔ بتایا گیا ہے کہ یہ ہدایات پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) کی جانب سے جاری کی گئی ہیں۔
پیمرا کے مطابق اُس نے یہ قدم والدین کی جانب سے ملنے والی شکایات کی روشنی میں اٹھایا ہے اور یہ کہ اس پابندی کا اطلاق مانع حمل، برتھ کنٹرول اور خاندانی منصوبہ بندی سے متعلق تمام تر مصنوعات پر ہو گا۔
پیمرا کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ’عام عوام اس طرح کی مصنوعات کی تفصیلات ایسے معصوم بچوں تک پہنچنے کے حوالے سے بہت فکر مند ہیں، جو ان مصنوعات کی خصوصیات اور ان کے استعمال کے حوالے سے تجسس کا شکار ہوتے ہیں‘۔
یہ پابندی حکومتِ پاکستان کی جانب سے خاندانی منصوبہ بندی کے لیے شروع کیے گئے تشہیری پروگراموں کے باوجود لگائی گئی ہے۔ روئٹرز کے مطابق اُنیس کروڑ کی آبادی کے حامل پاکستان میں جنس ایک ممنوعہ موضوع کی حیثیت رکھتا ہے۔
یہ بات واضح نہیں ہے کہ آیا اس پابندی کا اطلاق خود حکومت کی اُن تشہیری کوششوں پر بھی ہو گا، جو وہ خاندانی منصوبہ بندی اور برتھ کنٹرول کے لیے عمل میں لا رہی ہے۔
واضح رہے کہ بہبودِ آبادی کے صوبائی محکمے باقاعدگی کے ساتھ ایسے پروگرام عمل میں لاتے رہتے ہیں، جن کا مقصد لوگوں کو برتھ کنٹرول اور کم بچوں کے حامل گھرانوں کے فوائد سے آگاہ کرنا ہوتا ہے۔ پاکستان میں کنڈومز اور برتھ کنٹرول کی دیگر صورتوں کے بارے میں اشتہارات عام طور پر بہت کم نظر آتے ہیں۔
پاکستان میں کنڈومز کا استعمال ویسے ہی بہت کم ہے بلکہ گزشتہ سال اس کے استعمال کی شرح میں مزید 7.2 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ یہ اعداد و شمار پاکستان میں مانع حمل مصنوعات کے استعمال کے بین الاقوامی طور پر تسلیم شُدہ پیمانے سی وائی پی (کَپل ایئرز آف پروٹیکشن) کی روشنی میں پاکستانی حکومت نے جاری کیے ہیں۔
کنڈومز کا کم استعمال ایڈز جیسے مرض کے پھیلنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس پاکستان میں ایڈز کے شکار دو ہزار آٹھ سو انسان موت کا شکار ہوئے۔
پاکستان دنیا کا آبادی کے اعتبار سے چھٹا سب سے بڑا ملک ہے، جہاں کی آبادی سرکاری اعداد و شمار کے مطابق سالانہ 1.92 فیصد کے حساب سے بڑھ رہی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق سن 2025ء تک پاکستان کی آبادی بڑھ کر 227 ملین (بائیس کروڑ ستّر لاکھ) تک پہنچ جائے گی۔