پاکستان میں ایکس پر پابندی حکومت کے حکم پر، پی ٹی اے
21 مارچ 2024پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں ایکس کی بندش سے متعلق، جو اس وقت اپنے پانچویں ہفتے میں ہے، ایک عدالتی کارروائی کے دوران پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی کی طرف سے پیش کردہ دستاویزات میں اعتراف کیا گیا ہے کہ اس ادارے نے پاکستان میں سابقہ ٹوئٹر اور موجودہ ایکس پر جو پابندیاں لگائیں، ان کا حکم وفاقی وزارت داخلہ نے دیا تھا۔
امریکی ارب پتی کاروباری شخصیت ایلون مسک کی ملکیت میں کام کرنے والے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ایکس پر پابندی کے حوالے سے گزشتہ ماہ کے عام انتخابات کے بعد اقتدار میں آنے والی وزیر اعظم شہباز شریف کی نئی حکومت اب تک کوئی بھی ذمے داری واضح طور پر اپنے سر لینے پر تیار نہیں تھی کہ ایکس کی بندش میں اس کا کوئی ہاتھ ہے۔
اب لیکن پی ٹی اے کی طرف سے عدالت میں پیش کردہ دستاویزات نے ثابت کر دیا ہے کہ اس اتھارٹی کے موقف کے مطابق ایکس پر پابندی اسلام آباد میں وفاقی وزارت داخلہ کے حکم پر لگائی گئی تھی، جو ابھی تک جاری ہے۔
سماعت سندھ ہائی کورٹ میں
پی ٹی اے نے اس بارے میں اپنا دستاویزی موقف کراچی میں سندھ ہائی کورٹ میں سماعت کے دوران پیش کیا۔ یہ سماعت ایک ایسے کیس میں کی جا رہی ہے، جو آزادی رائے اور آزادی اظہار کا دفاع کرنے والے سرگرم کارکنوں کی طرف سے دائر کیا گیا ہے۔
اس عدالتی کارروائی کے مدعی حلقوں کے مطابق پاکستان میں ایکس پر پابندی اس لیے لگائی گئی کہ آٹھ فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں دھاندلی کے الزامات لگانے والے اور انتخابی نتائج سے اختلاف کرنے والے عناصر کی تنقیدی آوازوں کو دبایا جا سکے۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری موقف کے مطابق حکومت نے 17 فروری کو ایکس پر پابندی سے متعلق جو حکم جاری کیا تھا، اس میں ملکی خفیہ اداروں کا ہاتھ بھی تھا۔
بنیاد 'خفیہ اداروں کی رپورٹیں‘
اے ایف پی نے لکھا ہے کہ اس مقدمے کی سماعت کے دوران استغاثہ کی طرف سے جمعرات 21 مارچ کو جو دستاویزات پیش کی گئیں، ان کے مطابق، ''ملکی خفیہ اداروں کی رپورٹوں کی روشنی میں، وزارت داخلہ نے حکم دیا کہ ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو فوری طور پر اور آئندہ احکامات تک بلاک کر دیا جائے۔‘‘
ان دستاویزات میں کہا گیا ہے، ''(اس حکم پر عمل کرتے ہوئے) سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) کو بلاک کیا جا چکا ہے۔‘‘
اے ایف پی کے مطابق اس نے جب اس بارے میں آج جمعرات ہی کے روز پی ٹی اے سے رابطہ کیا، تو اس اتھارٹی کی طرف سے کوئی بھی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا گیا۔
دوسری طرف ملکی خفیہ اداروں سے بھی ان کے ردعمل کے لیے درخواست کی گئی، جس کا کوئی جواب نہ دیا گیا۔
پاکستان میں ایکس پر عائد پابندی کے خاتمے کے لیے دائر کردہ اس مقدمے میں اگلی سماعت اب 17 اپریل کو ہو گی۔
م م/ ا ا (اے ایف پی)