1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان میں زہریلی شراب پینے سے کم از کم چوبیس افراد ہلاک

مقبول ملک
27 دسمبر 2016

وسطی پاکستان میں کرسمس کے مسیحی تہوار کے موقع پر زہریلی شراب پینے سے کم از کم چوبیس افراد ہلاک اور درجنوں شدید بیمار ہو گئے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پیش آنے والے اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں سے بائیس مسیحی شہری ہیں۔

https://p.dw.com/p/2Utse
Pakistan Alkoholvergiftungen in Hyderabad
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Nagori

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے منگل ستائیس دسمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے بتایا کہ مرنے والے تقریباﹰ سبھی افراد مقامی مسیحی شہری ہیں جبکہ بیمار افراد میں سے متعدد کی حالت نازک ہے۔

اے ایف پی نے مقامی پولیس اہلکار عمران عاطف کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ اسلام آباد سے قریب 340 کلومیٹر یا 210 میل جنوب کی طرف واقع صوبہ پنجاب کے شہر ٹوبہ ٹیک سنگھ میں پیش آیا جہاں چوبیس دسمبر یا کرسمس سے پہلے کی شام بہت سے افراد نے ایسی شراب پی، جو غیر قانونی طور پر کشید کردہ تھی۔

مرنے والے چوبیس افراد میں سے بائیس مسیحی اور دو مقامی مسلمان بتائے گئے ہیں جبکہ یہی زہریلی شراب پینے والے کم از کم 60 افراد مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔ ان میں بھی اکثریت مسیحی باشندوں کی ہے۔

پولیس اہلکار عمران عاطف کے بقول مرنے والوں نے جو زہریلی شراب پی، وہ ٹوبہ ٹیک سنگھ شہر کی مبارک آباد نامی بستی میں غیر قانونی طور پر کشید کی گئی تھی۔

Hitzewelle in Pakistan fordert zahlreiche Opfer
چوبیس ہلاک شدگان میں سے بائیس مسیحی شہری تھےتصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan

پاکستان میں اگرچہ شراب تیار کرنے والی قانونی فیکٹریاں بھی ہیں تاہم شراب کا استعمال اکثریتی مسلم آبادی کے لیے قانوناﹰ ممنوع ہے جبکہ غیر ملکیوں اور غیر مسلم شہریوں کو شراب کی فروخت خصوصی اجازت ناموں کے ذریعے کی جاتی ہے۔

اس کے باوجود پاکستان میں غیر قانونی طور پر شراب کشید کرنے کا رجحان کافی زیادہ ہے۔ اسی سال اکتوبر میں صوبہ پنجاب ہی میں غیر قانونی طور پر کشید کردہ شراب پینے سے 11 مسیحی شہری ہلاک ہو گئے تھے۔

اس کے علاوہ اکتوبر 2014ء میں عید کے مسلم مذہبی تہوار کے موقع پر بھی زہریلی شراب پینے سے کم از کم 29 افراد موت کے منہ میں چلے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید