پاکستان میں سیلاب، ہر طرف تباہی اور ہلاکتیں
پاکستان میں مون سون کی شدید بارشوں اور سیلابوں نے اندازوں سے کہیں زیادہ تباہی مچا دی ہے۔ ہزاروں افراد بے گھر اور مکانات تباہ ہو چکے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ میں ہلاکتوں کی تعداد تقریبا 800 تک پہنچ چکی ہے۔
پاکستان میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں کے باعث تباہ کاریوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے۔ آئندہ چند روز میں مزید بارشوں کی پیش گوئی کی گئی ہے۔
جون کے وسط سے جاری مون سون بارشوں کے سلسلے کے نتیجے میں نو ہزار سے زائد گھر تباہ، سات سو سے زائد افراد ہلاک اور تقریباﹰ تیرہ سو افراد زخمی ہوچکے ہیں۔
پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں شدید بارشوں نے نظام زندگی مفلوج کر دیا ہے۔ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مسافر ٹریفک جام اور ریلوے سروسز کی معطلی کی وجہ سے پھنس گئے ہیں۔
جنوبی پنجاب، صوبہ سندھ سمیت پاکستان کے مختلف علاقوں میں ہونے والی حالیہ شدید بارشوں نے گزشتہ کئی برسوں کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
ریسکیو ورکرز کو دور دراز کے علاقوں تک پہنچنے اور وہاں سے لوگوں اور مویشیوں کو محفوظ مقامات تک پہنچانے میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
بلوچستان کے علاقوں خضدار اور لسبیلہ میں بڑے پیمانے پر مکانات زمیں بوس ہو چکے ہیں۔
دارالحکومت کوئٹہ سے کراچی جانے والی مرکزی شاہراہ ایک ہفتے سے بند ہے اور ریلوے کی سروسز بھی معطل کردی گئی ہیں۔
بلوچستان اور دیگر علاقوں میں ڈیڑھ ماہ سے جاری بارشوں نے گوادر تک کے 34 اضلاع میں تباہی مچائی ہے۔
حالیہ بارشوں اور سیلاب نے صوبہ بلوچستان کو خوفناک تباہی سے دوچار کیا ہے۔ ایک گاوں کے گھروں کی تباہی کا اندازہ اس کے درو دیوار سے لگایا جا سکتا ہے۔
خضدار کے ایک نواحی گاوں میں یہ بچہ اپنے تباہ حال گھر کے ملبے کے درمیان کھڑا ہے۔ اس کے چہرے سے یہ سوچ نمایاں ہے کہ اب اس کا مستقبل کیا ہو گا؟
اس بچے کی آنکھیں اور ویرانی خود تباہی کی داستان سنا رہی ہیں۔ بلوچستان کے سیلابی علاقوں میں وبائی امراض بھی پھوٹ پڑے ہیں۔
فوجی اہلکار سیلاب سے متاثرہ افراد میں کھانا تقسیم کر رہے ہیں۔ متاثرہ علاقوں میں متعدد فلاحی و مذہبی تنظیمیں بھی حکومتی مدد کے بغیر لوگوں میں راشن اور کھانا فراہم کرنے میں مصروف ہیں۔
بلوچستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں اور مشکلات سے دوچار لوگوں کو فوجی اہلکاروں محفوظ مقامات پر منتقل کر رہے ہیں۔ ایک سکیورٹی اہلکار پانی سے بچے کو نکال کر اس کے والد کے حوالے کر رہا ہے۔
اس گھر کا مکین فکر مند ہے کہ سیلاب اور بارش کی تباہی سے اجڑ جانے والا گھر اب کیسے دوبارہ تعمیر کرے گا؟