پاکستان میں صدارتی انتخابات اور پنجاب کی سیاست
26 اگست 2008صدارتی انتخاب کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کو میدان میں اتارا ھے۔ پاکستان مسلم لیگ (ق) نے اپنے سیکریٹری جنرل سید مشاہد حسین کو صدارتی امیدوار بنایا ہے۔ مسلم لیگ (ن) اِسی عہدے کے لئےسابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس(ر) سعید الزماں صدیقی کو سامنے لے کر آئی ہے۔
تازہ ترین صورت حال کے مطا بق اب تک کی نمبر گیم میں پاکستان پیپلز پارٹی اپنے اتحادیوں کی حمایت کے ساتھ سب سے آگے ہے۔ لیکن اس جماعت کو سب سے بڑے صوبے پنجاب میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔
چھ ستمبر کو مجوزہ صدارتی انتخاب کے حوالے سے دلچسپ بات یہ ھے کہ وہ پیپلز پارٹی جس نے مسلم لیگ (ق) کو قاتل لیگ کہا تھا اور وہ مسلم لیگ (ن) جو ق لیگ کو مارشل لا کی باقیات کہتے نہیں تھکتی تھی، آ ج ق لیگ کی حمایت کے حصول کے لیے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوششیں کر رہی ہیں۔
ق لیگ کے رہنما اس صورت حال کا فائدہ اٹھانے کے لیے مشاورت کر رہے ھیں اور اِس وقت پس پردہ رابطے زوروں پر ہیں۔
حکمراں اتحاد سے مسلم لیگ نون کی علٰیحدگی کے بعد پنجاب اور مرکز کے مابین جاری کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ھے۔ پنجاب کے گورنرسلمان تاثیر نے پنجاب میں برسر اقتدار مسلم لیگ نون کو خبردار کیا ھے کہ اس صوبے میں سرکاری وسائل کے ذریعے ہارس ٹریڈنگ کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ صدارتی انتخاب روکنے کے لئے پنجاب اسمبلی توڑنے کے خدشات بھی سننے میں آ رہے ہیں۔