پاکستان میں مزید چار مجرموں کو پھانسی دے دی گئی
29 دسمبر 2015نور سید، مراد خان، عنایت اللہ اور اسرار الدین نامی چار مجرموں کو خیبر پختونخواہ کے شہر کوہاٹ میں منگل کے روز پھانسی دی گئی۔ جیل انتظامیہ کے ایک اہلکار نے فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کو ایک انٹرویو میں بتایا، ’’ان قیدیوں کو فوجی عدالتوں نے خودکش حملوں میں معاونت، تعلیمی اداروں کو تباہ کرنے، دہشت گردوں کو گاڑیاں فراہم کرنے اور فوجی اہلکاروں کو ہلاک کرنے کے جرم میں سزائیں سنائی تھیں۔‘‘ تاہم فوجی عدالتوں کی جانب سے ان جرائم کی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
پاکستان میں فوجی عدالتوں کا قیام گزشتہ برس پشاور میں اسکول حملے کے بعد عمل میں لایا گیا تھا۔ اس حملے میں 132 بچوں سمیت مجموعی طور پر 150 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پشاور اسکول حملے کے بعد ملک بھر میں دہشت گردوں کے خلاف ایک متحد آواز اٹھی تھی، جس کی بناء پر ملک میں دو سال کے لیے فوجی عدالتوں کے قیام کا فیصلہ کیا گیا اور سزائے موت پر عائد پابندی کو بھی ختم کر دیا گیا تھا۔ ایک عام تاثر یہی تھا کہ پاکستان کی سِول عدالتوں میں کئی قانونی پیچیدگیوں کے باعث دہشت گردوں کو سزائیں نہیں ہو پاتی ہیں۔
پاکستان میں فوجی عدالتوں کے قیام اور سزائے موت پر پابندی ختم کرنے کے فیصلے کو انسانی حقوق کے گروپوں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان گروپوں کے مطابق ایک سال سے کم عرصے میں 300 افراد کو تختہ دار پر لٹکایا جا چکا ہے اور ان میں سے اکثر دہشت گردی میں ملوث نہیں تھے۔