پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ
1 جولائی 2009وفاقی بجٹ پیش کئے جانے کے تین ہفتے سے بھی کم عرصے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ غیر متوقع نہیں تھا کیونکہ اکثر اقتصادی ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ جلد ہی تیل، بجلی اور ایسی ہی دیگر سروسز کی قیمتوں میں ردوبدل کے ذریعے ایک منی بجٹ متعارف کرایا جائے گا۔
قیمتوں میں ان اضافوں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان میں ڈیزل سے چلنے والی پبلک ٹرانسپورٹ اور مٹی کے تیل پر انحصار کرنے والے گھرانے قیمتوں میں اضافے سے براہ راست متاثر ہوں گے اور مہنگائی میں بھی اضافہ ہو گا ۔سابقہ مشیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے نقصانات کے حوالے سے بتایا: ’’ظاہر ہے معمولات زندگی میں اضافہ ہوا ہے اس کے ساتھ ساتھ عام آدمی کے اخراجات بھی بڑھیں گے اس کی آمدنی تو نہیں بڑھے گی لیکن اخراجات میں اضافہ ہونے سے اس کا منفی اثر ہر شخص پر پڑے گا۔ٹرانسپورٹ کی مد میں بھی اخراجات بڑھیں گے اس طرح تقریباً 15 سے 20 فیصد کا اضافی وزن پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کی مد میں عام آدمی پر پڑے گا۔‘‘
خیال رہے کہ منگل کے روز پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی توقع کے پیش نظر زیادہ تر پٹرول سٹیشن نے پٹرول اور ڈیزل کی فروخت انتہائی محدود رکھی اور شام تک بالخصوص چھوٹے شہروں میں پٹرول اور ڈیزل کی فروخت مکمل طور پر روک دی گئی تا کہ موجودہ سٹاک پر یکم جولائی سے زیادہ سے زیادہ منافع کمایا جا سکے۔پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے ساتھ ساتھ حکومت نے منگل ہی کے روز قومی بچت کی سکیموں پر شرح منافع بھی نصف سے تقریبا 2 فیصد تک کم کر دی ہے، جس سے مہنگائی کے اس دور میں خاص طور پر پنشن یافتہ اور متوسط آمدنی کے حامل ان لوگوں کو ایک اور دھچکا لگے گا، جنہوں نے اضافی آمدنی کی خاطر قومی بچت کی سکیموں میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے۔
رپورٹ امتیاز گل، اسلام آباد
ادارت عاطف توقیر