پاکستان میں کابینہ کے سائز میں کمی کا فیصلہ
5 فروری 2011پاکستان کی اہم اپوزیشن پارٹی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے جنوری کے آغاز میں اقتصادی ترقی کے لیے ایک 10 نکاتی ایجنڈا پیش کیا گیا تھا، جس میں موجودہ کابینہ کا سائز کم کرنے کی بات کی گئی تھی۔ پاکستانی وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کی طرف سے اپوزیشن جماعت کے رہنما اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو ان نکات پر عمل درآمد کی یقین دہانی کروائی کی گئی تھی۔
دوسری طرف ملک میں جاری ان اصلاحات کی مخالفت بھی جاری ہے۔ حکمران جماعت آئی ایم ایف کے شدید دباؤ کے تحت ملک بھر میں آر جی ایس ٹی کا نفاذ چاہتی ہے لیکن اسلام آباد حکومت کی اتحادی جماعتیں بھی اس ٹیکس کے نفاذ کی مخالفت کرتی نظر آتی ہیں۔ یہی اصلاحاتی عمل جاری رکھنے کے لیے پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے موجودہ وفاقی کابینہ توڑنے اور نئی کابینہ کے لئے وزراء کا انتخاب کرنے کا اختیار وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو دے دیا ہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی سیکریٹری جنرل سینیٹر جہانگیر بدر کے مطابق نئی کابینہ عمل میں آنے سے قبل موجودہ کابینہ ہی فعال رہے گی۔
پارٹی کے سینٹرل ایگزیکٹو اجلاس کے بعد نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جہانگیر بدر نے کہا کہ آج کے اجلاس میں ای سی سی میں شریک تمام ممبران نے اپنا استعفیٰ صدر کو پیش کر دیا ہے اور وزیراعظم کسی بھی وقت کابینہ تحلیل کر سکتے ہیں۔ پہلے ہی سے کمزور معیشت کو سب سے بڑا دھچکا گزشتہ برس آنے والے سیلاب سے لگا۔ اس سیلاب کی وجہ سے پاکستان کو مجموعی طور پر 10 بلین ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ دوسری جانب غیر ملکی امداد میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ تاہم پاکستان کا سب سے اہم مسئلہ ٹیکسوں کی وصولی ہے۔ ملکی معیشت کا صرف دس فیصد ٹیکس کی مد میں حاصل کیا جاتا ہے جبکہ دنیا میں جی ڈی پی کے تناسب کے لحاظ سے یہ ٹیکس کی کم ترین سطح ہے۔
آئی ایم ایف نے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے 11 بلین ڈالر کی آئندہ قسط کو آر جی ایس ٹی کے نفاذ سے مشروط کر دیا ہے۔ آئی ایم ایف کی طرف سے یہ قرض 2008ء میں پاکستانی معیشت کو سہارا دینے کے لیے منظور کیا گیا تھا۔
پاکستان کے تجزیہ کار حسن عسکری رضوی کا کہنا ہے کہ حکومت کابینہ کا سائز کم کر کے حکومتی اخراجات میں کمی لانا اور RGST کے نفاذ کے لیے حمایت حاصل کرنا چاہتی ہے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل