1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتپاکستان

پاکستان میں 2023ء میں ایک دہائی کے سب سے زیادہ خود کش حملے

26 دسمبر 2023

ایک پاکستانی تھنک ٹینک کی رپورٹ کے مطابق ان حملوں سے صوبہ کے پی سب سے زیادہ متاثر ہوا، جہاں250 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق اس سے قبل پاکستان میں خودکش حملوں میں سب سے زیادہ ہلاکتیں 2013 میں ہوئی تھیں۔

https://p.dw.com/p/4aa7d
Pakistan Peschawar | Selbstmordanschlag in Moschee
تصویر: Abdul Majeed/AFP/Getty Images

پاکستان کے لیے عنقریب ختم ہونے والا سال 2023ء ایک دہائی کے بعد دہشت گردی کے حوالے سے مہلک ترین سال ثابت ہوا۔ 2023ء میں ملک میں مجموعی طور پر 29 خودکش حملے کیے گئے، جو 2014 کے بعد خود کش حملوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے۔ اس حوالے سے  اسلام آباد میں قائم ایک سرکردہ تھنک ٹینک پاکستان انسٹیٹیوٹ فار کانفلِکٹ اینڈ سکیورٹی اسٹڈیز (پی آئی سی ایس ایس) نے اپنی ایک حالیہ رپورٹ میں کہا کہ ملک بھر میں عسکریت پسندوں کے حملوں میں ''پریشان کن‘‘ اضافے پر خطرے کی گھنٹیاں بج اٹھی ہیں۔

پاکستان نومبر 2022 سے عسکریت پسندوں کے حملوں کی زد میں ہے، جب پاکستانی طالبان اور ریاست کے درمیان جنگ بندی کا معاہدہ ٹوٹ گیا تھا۔ پڑوسی ملک افغانستان کے ساتھ طویل سرحد رکھنے والا پاکستان کا شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخوا ان دہشت گردانہ اور  عسکریت پسندانہ کارروائیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہوا۔

Pakistan | Explosion in einer Moschee in Peshawar
خیبر پختونخوا میں اس سال سب سے زیادہ  23 خود کش حملوں میں 254 افراد ہلاک اور 512 زخمی ہوئےتصویر: Muhammad Sajjad/AP Photo/picture alliance

اس سال کے اوائل میں پشاور کی مرکزی پولیس لائن پر خودکش حملے میں 80 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد دیگر زخمی ہو گئے تھے۔

پی آئی سی ایس ایس کے مطابق، ''2023 میں ملک نے ایسے (خود کش) حملوں میں پریشان کن اضافہ دیکھا، جو 2014 کے بعد سے بلند ترین سطح پر پہنچ گئے۔ ان 29 خودکش حملوں کے نتیجے میں 329 انسانی جانیں ضائع ہوئیں اور 582 افراد زخمی ہوئے۔‘‘

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ آخری بار پاکستان میں خودکش حملوں میں سب سے زیادہ  ہلاکتیں 2013 میں ہوئی تھیں، جب 47 خودکش بم دھماکوں میں 683 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس تھنک ٹینک کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں پاکستان میں اس سال خودکش حملوں کی تعداد میں 'پریشان کن‘ 93 فیصد اضافے اور ان کے نتیجے میں ہونے والی اموات میں 226 فیصد جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 101 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔

اس رپورٹ کے مطابق، ''ان دہشت گردانہ حملوں کی کل تعداد میں خودکش حملوں کا تناسب 2022 میں 3.9 فیصد کے مقابلے میں  2023 میں بڑھ کر 4.7 فیصد ہو گیا، جو صورت حال کی سنگینی کو واضح کرتا ہے۔‘‘ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خیبر پختونخوا  میں اس سال سب سے زیادہ  23 خود کش حملوں میں 254 افراد ہلاک اور 512 زخمی ہوئے۔ 23 میں سے 13 خودکش بم دھماکے ​​ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقوں (فاٹا) میں ہوئے، جن میں 85 افراد ہلاک اور 206 زخمی ہوئے۔

Pakistan Bombenanschlag
خود کش حملوں کی اکثریت کا ہدف قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکار تھےتصویر: Hussain Ali/Pacific Press Agency/IMAGO

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان میں  پانچ خودکش حملے کیے گئے، جن میں 67 افراد ہلاک اور 52 زخمی ہوئے، جب کہ جنوبی صوبہ سندھ میں ایک خودکش حملہ ہوا، جس کے نتیجے میں آٹھ افراد مارے گئے اور 18 زخمی ہوئے۔

پی آئی سی ایس ایس  نے کہا ہے، ''ان پریشان کن اعداد و شمار سے مزید پتہ چلتا ہے کہ سکیورٹی فورسز ان حملوں کا بنیادی ہدف تھیں، جبکہ عام شہری ان حملوں کا  دوسرا سب سے بڑا شکار تھے۔‘‘ رپورٹ کے مطابق اس سال ایسے حملوں میں ہونے والی کل اموات میں سے 48 فیصد اور مجموعی زخمیوں میں سے 58 فیصد پاکستانی سکیورٹی فورسز کے اہلکار تھے۔

ش ر ⁄ م م

سکیورٹی میں کوتاہی کے بغیر ایسا حملہ نہیں ہو سکتا، اعلیٰ پولیس اہلکار