1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان نے جرمن اخبار کی رپورٹ مسترد کر دی

31 اکتوبر 2011

جرمن اخبار بِلڈ آم زونٹاگ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستانی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی افغانستان میں تعینات جرمن سکیورٹی فورسز کی جاسوسی کرتی رہی ہے۔ پاکستان نے یہ رپورٹ ردّ کر دی ہے۔

https://p.dw.com/p/1323M
تصویر: AP

اخبار کا کہنا ہے کہ اس سے خفیہ معلومات طالبان کے ہاتھ لگنے کے خدشہ کو ہوا ملتی ہے۔ بِلڈ آم زونٹاگ میں یہ رپورٹ اتوار کو شائع ہوئی۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے شناخت ظاہر نہ کرنے پر اس رپورٹ کو مضحکہ خیز قرار دیا۔ پاکستانی فوج کے ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق یہ رپورٹ اس لائق نہیں کہ اس پر تبصرہ کیا جائے۔

اس کثیرالاشاعت اخبار نے اپنے ذرائع بتائے بغیر کہا کہ جرمن انٹیلیجنس ایجنسی بی این ڈی کی جانب سے وزارت داخلہ کو اس حوالے سے خبردار کیا گیا تھا۔ اس انتباہ میں کہا گیا کہ پاکستان نے افغانستان میں مقامی فورسز کی تربیت کرنے والے ایک سو اسّی جرمن پولیس اہلکاروں کی جاسوسی کی۔

جرمن وزارت داخلہ نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بی این ڈی کے اس شبے کے بارے میں بتایا کہ اس ایجنسی نے جرمنی کے ایک ای میل پیغام تک رسائی حاصل کی۔ تاہم وزارت داخلہ کے حکام نے اس کی تصدیق نہیں کی بلکہ یہ کہا کہ وہ جرمن پولیس کے ڈیٹا تک جامع رسائی کے کسی عمل سے آگاہ نہیں ہیں۔

بلڈ آم زونٹاگ کے مطابق پاکستانی ایجنسی نے جرمن وزارت داخلہ کو بھیجے گئے پیغامات اور نجی ٹیلی فون کالز، ملٹری مشن آرڈرز اور پولیس اہلکاروں کے ناموں کی فہرست تک رسائی حاصل کی۔

اس اخبار نے برلن میں نامعلوم سکیورٹی ماہر کے حوالے سے کہا: ’’تجربے کی بنیاد پر ہمیں یہ توقع رکھنی چاہیے کہ پاکستانی انٹیلیجنس ایجنسی آئی ایس آئی اہم عسکری معلومات مسلسل طالبان کو دے رہی ہے۔‘‘

10 Jahre Waffendienst von Frauen in der Bundeswehr NO FLASH
جرمن سکیورٹی فورسز افغانستان میں مقامی سکیورٹی فورسز کو تربیت بھی فراہم کر رہی ہیںتصویر: picture-alliance/dpa

روئٹرز کے مطابق بی این ڈی نے اس رپورٹ پر ردِ عمل ظاہر کرنے سے انکار کیا ہے۔ بلڈ نے سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ افغانستان میں تعینات جرمن پولیس اہلکار ماضی میں رابطے کے لیے سستے اور غیرمحفوظ ذرائع استعمال کرتے رہے ہیں۔

اخبار کے مطابق بی این ڈی کے انتباہ کے کچھ ہی دیر بعد اور جرمن صدر کے دورہ افغانستان سے پہلے وہاں تعینات جرمن پولیس اہلکاروں کے پاس نئے لیپ ٹاپ کمپیوٹر موجود تھے، جن کے ذریعے محفوظ رابطے کے لیے مطلوبہ سافٹ ویئرز بھی انہیں دستیاب تھے۔

رپورٹ: ندیم گِل / روئٹرز

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں