’پاکستان نے ملا برادر کو رہا کر دیا‘
25 اکتوبر 2018روئٹرز کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق اس خبر کی تصدیق ابھی تک پاکستان کی وزارت خارجہ نے نہیں کی ہے تاہم کابل میں سکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کا یہ فیصلہ امریکا کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زادکی جانب سے طالبان کے ساتھ مذاکرات کے آغاز کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ اس ماہ کے آغاز میں خلیل زاد نے قطر میں طالبان رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کی تھی تاکہ افغانستان میں جاری سترہ سالہ جنگ کو ختم کیا جا سکے۔
تین سینیئر طالبان رہنماؤں نے نیوز ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ اعلیٰ سطحی مذاکرات کے بعد پاکستان نے ملا برادر اور ملا عبدالصمد ثانی کو رہا کر دیا ہے۔ افغانستان میں ایک اور سینیئر اہلکار نے بتایا کہ افغان حکام کو یقین ہے کہ اسلام آباد نے اس ہفتے برادر اور ثانی کو ملا محمد رسول سمیت رہا کر دیا ہے۔ رسول ’ہائی کونسل آف افغانستان ایمیریٹ‘ نامی ایک طالبان گروہ کے سربراہ ہیں۔ روئٹرز نے لکھا ہے کہ برادر کو سن 2010 میں جنوبی افغانستان سے پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور امریکی ایجنسی سی آئی اے نے گرفتار کر لیا تھا۔
افغان طالبان کے ایک سینیئر رکن نے روئٹرز کو بتایا، ’’ ہمارے رہنما اب ہمارے ساتھ واپس آ گئے ہیں، اور ہم آزادی کا جشن منا رہے ہیں۔‘‘ اس طالبان رہنما کے مطابق پاکستان نے ان رہنماؤں کو ایک ہفتے قبل رہا کر دیا تھا اور یہ اس ہفتے بدھ کو اپنے خاندانوں سے ملے۔
ایک اور طالبان رہنما نے روئٹرز کو بتایا، ’’ ان کے پرانے دوست، رشتہ دار اور طالبان تحریک کے ارکان ان سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔‘‘ اطلاعات کے مطابق برادر کی صحت اچھی نہیں ہے اور انہیں کچھ عرصے تک آرام کرنے دیا جائے گا۔
اس طالبان رہنما کے مطابق ، ’’ اگر برادر اور رہا کیے جانے والے باقی دو رکن تحریک کا حصہ بھی بنے تو بھی یہ طالبان انٹیلجنس نیٹ ورک کی کڑی نظر میں رہیں گے جیسے کہ جیل سے رہا ہونے والے باقی قیدیوں کی نگرانی کی جاتی ہے۔‘‘ برادر ایک وقت میں سابق طالبان لیڈر ملا محمد عمر کے بہت قریبی ساتھی ہوتے تھے۔ ملا عمر نے ہی انہیں ’برادر‘ کا نام دیا تھا۔