پاکستان نے نمایاں بہتری دکھائی ہے: ایف اے ٹی ایف
7 اکتوبر 2019فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی علاقائی تنظیم ایشیا پیسفک گروپ (اے پی جی) نے ستمبر میں بنکاک میں اجلاس کے بعد جاری اپنی جائزہ رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان اپنے مالیاتی نظام میں اصلاحات کے حوالے سے تنظیم کی چالیس تجاویز میں سے بیشتر پر عمل کر رہا ہے لیکن چار نکات ایسے ہیں جس پر پیش رفت نہیں ہوئی۔
یہ رپورٹ آئندہ ہفتے پیرس میں ایف اے ٹی ایف کے اہم اجلاس سے ایک ہفتہ قبل جاری ہوئی ہے۔ تیرہ سے اٹھارہ اکتوبر تک جاری رہنے والے اس اجلاس میں طے ہوگا کہ پاکستان بدستور ایف اے ٹی ایف کی "گِرے لسٹ" میں رہے گا یا "بلیک لسٹ" کردیا جائے گا۔
پاکستان کی معاشی صورتحال پر ملک کے اندر خاصی تشویش پائی جاتی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بات بلیک لِسٹ ہونے کی طرف جاتی ہے تو یہ ملک کے لیے بہت بڑا دھچکا ہوگا۔ حکومتی وزراء نے بارہا کہا ہے کہ وہ پُر امید ہیں کہ پاکستان گِرے لسٹ سے نکل آئے گا۔
حکومت کو امید ہے کہ اگر پاکستان افغانستان میں امریکا کی مشکلیں آسان کرنے میں اس کا ساتھ دیتا رہا اور بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پُرتشدد کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کے عزم پر کاربند رہا تو وہ اس دباؤ سے نکل آئے گا۔
اطلاعات کے مطابق ایشیا پیسفک گروپ کی جائزہ رپورٹ اکتوبر دوہزار اٹھارہ تک کی کارکردگی کی بنیاد پر تیار کی گئی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کی چھبیس تجاویز پر جزوی طور پر جبکہ نو تجاویز پر بڑی حد تک عمل کیا۔
رپورٹ میں پاکستان کی طرف سے منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت سے متعلق قوانین سخت کرنے، ملزمان کو قانون کی گرفت میں لانے اور مسلح تنظیموں کے اکاؤنٹ اور ان کی سرگرمیوں پر پابندی لگانے جیسے اقدامات کو سراہا گیا۔
تاہم تنظیم کے مطابق پاکستان کے ریاستی اداروں کو مزید اقدامات لینے کی ضرورت ہے تاکہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی اعانت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جائے۔ تنظیم نے کہا کہ پاکستان کے مرکزی بینک کو ان مالیاتی جرائم کے خطرات کا مکمل احساس نہیں، لیکن وہ بہتری لانے کی کوشش کررہا ہے۔
اس سے قبل اگست میں اکتالیس رکن ممالک پر مبنی اے پی جی نے تکنیکی خامیوں کی بنا پر پاکستان کی کارکردگی پر اپنے تحفظات ظاہر کیے تھے۔ پاکستان اگلے سال فروری تک ہر تین ماہ میں اپنی کارکردگی رپورٹ اے پی جی کو دینے کا پابند ہے۔