پاکستان پر دباؤ برقرا رکھا جائے گا، ہلیری کلنٹن
20 جولائی 2011منگل کو امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ بھارتی شہروں کو محفوظ بنانے میں پوری مدد کرے گا۔ امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن نے یہ باتیں نئی دہلی میں بھارتی وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا کے ساتھ بھارت امریکہ اسٹریٹیجک مذاکرات کی دوسرے دور کے دوران بیان کیں۔ ان مذاکرات میں دہشت گردی ، جوہری تعاون اور افغانستان کی صورتحال پر بھی بحث کی گئی۔ گزشتہ ہفتے دہلی میں ہونے والے بم دھماکے بھی دونوں رہنماؤں کا موضوع رہے۔گزشتہ بدھ کو ممبئی دھماکوں میں 19 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہوئے تھے۔
کلنٹن نے اپنے بھارتی ہم منصب ایس ایم کرشنا کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکہ نے پاکستان حکومت سے صاف طور پر کہہ دیا ہے: ’’تمام طرح کے شدت پسندوں سے لڑنا خود اسی کے حق میں ہے۔ ہم نہیں مانتے کہ ایسا کوئی دہشت گرد ہے، جسے پاکستان میں پناہ دی جانی چاہئے یا پھر کسی بھی حکومت کی طرف سے کھلی چھوٹ ملنی چاہیے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ امریکہ اور بھارت ایک حد تک ہی پاکستان پر اس بات کے لیے دباؤ ڈال سکتے ہیں کہ سن 2008 کے ممبئی حملوں کے ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے تک لایا جائے لیکن ’’ہم پاکستان پر دباؤ برقرار رکھیں گے۔‘‘
کلنٹن نے کہا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ جوہری معاہدے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے پوری طرح سے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ لیکن انہوں نے بھارت سے کہا کہ وہ اقوام متحدہ کے جوہری معاہدے کی توثیق کرے اور اپنے جوہری نظام کو بین الاقوامی قوانین کے مطابق بنائے۔ انہوں نے کہا کہ سول ایٹمی شعبے میں تعاون سے جڑے کچھ ایسے امور ہیں، جنہیں حل کیا جانا باقی ہے۔ لیکن انہوں نے اس بارے میں مزید تفصیل نہیں بتائی۔
امریکی وزیر خارجہ نے ان خدشات کو بھی دور کرنے کی کوشش کی کہ ایٹمی سپلائر گروپ (ENR) کے حالیہ فیصلوں سے دونوں ممالک کے جوہری معاہدے پر کوئی اثر ہوگا۔ چھیالیس ملکوں پر مشتمل ای این آر گروپ نے حال میں یورینیم کی افزودگی اور سول ایٹمی شعبے میں تعاون سے متعلق قوانین کو مزید سخت بنا دیا تھا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: ندیم گِل