پاکستان ڈرون حملوں اور سرحد پار دہشتگردی کی زد میں
8 جون 2011پاکستان کے سرکاری حکام کا کہنا ہے کہ قبائلی علاقے کرم ایجنسی کے تحصیل علی زئی کے دور دراز پہاڑی سلسلے میں واقع چیک پوسٹ پرافغان عسکریت پسندوں کے حملے کے دوران ایک سکیورٹی اہلکار جان بحق جبکہ ایک لاپتہ ہو گیا ہے۔ حکام نے مزید بتایا کہ جوابی کارروائی میں پانچ عسکریت پسند بھی مارے گئے۔
مذکورہ علاقہ پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان کے سپین وام کے پہاڑی سلسلے کے قریب واقع ہے، جس کی سرحد افغان صوبہ خوست کے ساتھ ملتی ہے۔ ایک ہفتے میں پاکستانی چیک پوسٹ پر یہ دوسرا حملہ تھا۔ اس سے قبل صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع دیر کے علاقے شلتا لو میں واقع چیک پوسٹ پر پانچ سو کے قریب افغان دہشت گردوں نے حملہ کیا تھا۔ اس حملے میں 29 سکیورٹی اہلکاروں سمیت پچاس سے زیادہ افراد جان بحق ہوئے تھے۔
اسی طرح پاکستان کے قبائلی علاقوں پر مبینہ امریکی ڈرون حملوں کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ شمالی وزیرستان کے تحصیل برمل کے علاقے زون رائے اور درے نشتر میں کئے جانے والے ان حملوں میں 20 سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔ پہلے حملے میں ایک گھر کو نشانہ بنایا، جس میں پندرہ افراد جبکہ دوسرے حملے میں ایک گاڑی میں سوار پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ پاکستان نے ڈرون حملوں پر بار بار احتجاج کیا ہے یہاں تک کہ منتخب اسمبلی نے دو مرتبہ متفقہ قرارداد کے ذریعے ان حملوں کی بندش کا مطالبہ کیا ہے۔
پختونخوا حکومت بھی ان حملوں کی نہ صرف مذمت کرتی آرہی ہے بلکہ اسے پاکستان کی خود مختاری اور آزادی میں مداخلت قرار دیتی ہے۔ بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں بم دھماکے اور خودکش حملوں سمیت نیٹو کی سپلائی لائن کو تباہ کرنا ڈرون حملوں کا رد عمل ہے۔
رپورٹ: فریداللہ خان پشاور
ادارت : عدنان اسحاق