پاکستان کرکٹ ٹیم کی وطن واپسی
23 ستمبر 2010رواں سال جولائی کے آخر میں پاکستان اور برطانیہ کے درمیان شروع ہونے والی 4 ٹیسٹ میچوں،2 ٹوئنٹی ٹوئنٹی اور 5 ایک روزہ میچز پر مشتمل نیٹ ویسٹ سیریز کل اپنے اختتام کو پہنچ گئی۔
یہ سیریز کافی تنازعات اور الزامات کا شکار رہی۔ سلمان بٹ کے کپتان بننے پر پاکستانی کرکٹ مداہوں کو ایسا لگنے لگا تھا کہ شاید مایوسی اور ناامیدی کے بادل چھٹ جائیں گے اور پاکستانی کرکٹ ٹیم ایک بار پھر کامیابیوں سے ہمکنار ہو سکے مگر اگست کے اواخر میں ایک برطانوی اخبار میں شائع ہونے والی رپورٹ نے ایک بار پھر پاکستانی قوم کی امیدوں پر نہ صرف پانی پھر دیا بلکہ ان کا سر بھی شرم سے جھکا دیا۔ اس اخبار کے مطابق پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان،سلمان بٹ، فاسٹ بولر محمد آصف اور محمد عامر سٹے میں ملوث تھے۔ اس حوالے سے ثبوت کے طور پر ایک ویڈیو بھی جاری کی گئی تھی۔
اس خبر کے عام ہوتے ہی دنیاء کرکٹ میں ایک کہرام سا مچ گیا۔ پھر الزمات اور بہتان کا ایک نیا سلسلہ شروع ہوگیا اور تحقیقات مکمل ہونے تک بین الاقوامی کرکٹ کونسل ICC نے پاکستانی کپتان سلمان بٹ اورمحمد آصف اور محمد عامرکو معطل کردیا۔ اس معطلی پر پاکستان میں کئی حلقوں نے اسے ملک کے خلاف ایک سازش کہہ کر رد کردیا اور اپنی ٹیم کا ہر موقع پر ساتھ دینے کا تہیا بھی کیا۔
البتہ اسٹار بولرز اور کپتان کے ٹیم سے باہر ہونے سے اور پھر اس طرح کے الزامات کے دباؤ نے پہلے سے ہی ناامیدی اور تنازوں کی شکار پاکستانی کرکٹ ٹیم کی کمر مزید توڑ دی۔
اس واقع کے بعد سے پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان ایک تناؤ کی صورتحال پیدا ہوگئی اور انگلش کپتان انڈریو سٹراؤس کے مطابق ایسے حالات میں کوئی بھی کھیلنا نہیں چاہتا اور دونوں ٹیموں کے کھلاڑی بہت دباؤ کا شکار تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایسے واقعات ایک عجیب اور حوصلہ شکن فضا پیدا کر دیتے ہیں اور بین الاقومی کرکٹ کونسل کو ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہیں تاکہ اگلی دفعہ اسطر ح کی صورتحال پیدا نہ ہو۔
اس صورتحال کو بعض برطانوی اخبارات مزید سنسنی خیز بنا رہے ہیں۔ پاکستان کو اگلے سال کرکٹ کے سب سے بڑے مقابلے World Cup سے پہلے نیو زی لینڈ اور جنوبی افریقہ کے خلاف بھی سیریز کھیلنی ہیں۔ اس کے علاوہ انگلینڈ میں بھارت کے خلاف بھی ایک سیریز کھیلنی تھی مگر پاکستانی کرکٹ بورڈ کے سربراہ اعجاز بٹ کے انگلش ٹیم کے خلاف الزامات نے یہ امید ختم ہی کردی ہے۔
انگلینڈ اور ویلز کرکٹ بورڈ کے چیف ایگزیوٹو ڈیوڈ کولیر کے مطابق وقت بہت بڑا مرہم ہے مگر اس سال یا اگلے سال تک ان تمام چیزوں کے بارے میں کچھ کہنا مشکل ہے اور کھیل میں کہیں بھی مسئلہ ہو اسے حل کرنا ضروری ہے۔
ان تمام حالات کے بعد پاکستانی ٹیم ایک بار پھر غیریقینی اور حوصلہ شکن صورتحال کا شکار ہے اور اسے یہ بھی نہیں پتا کہ وطن واپسی پر اسے اپنے مداہوں کے کس قسم کے روایہ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
رپورٹ: سمن جعفری
ادارت : عدنان اسحاق