پاکستان کرکٹ ٹیم کے منیجر یاور سعید مستعفی
28 ستمبر 2010پیرکو پاکستان کرکٹ بورڈ PCB کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یاور سعید نے بورڈ سے درخواست کی ہے کہ وہ کرکٹ ٹیم کے منیجرکےعہدے سے سبکدوش ہونا چاہتے ہیں۔ اس سلسلے میں یاور سعید نے پی سی بی کے چیئر مین اعجاز بٹ سے ایک خصوصی ملاقات کی، جس میں ان کی درخواست منظور کر لی گئی۔ پی سی بی کے میڈیا منیجر نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ ٹیم کے نئے منیجر کا اعلان جلد ہی کر دیا جائے گا۔
دورہ انگلینڈ کے دوران 75 سالہ یاور سعید نے سپاٹ فکسنگ کے الزامات کا جس طرح جواب دیا تھا، اس پر انہیں شدید تنقید کا سامنا تھا۔ لارڈز ٹیسٹ میں پاکستانی کھلاڑیوں پرسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے کا الزام لگایا گیا تھا، تاہم یاورسعید نے جس طرح کھلاڑیوں کا دفاع کیا، اس سے معاملہ مزید بگڑ گیا تھا۔ کئی ناقدین نےاسی وقت کہا تھا کہ یاورسعید اتنے با صلاحیت نہیں ہیں کہ اس طرح کے مسائل سے نمٹ سکیں۔
لارڈز ٹیسٹ کے دوران ہی ہفتہ وار برطانوی جریدے نیوز آف دی ورلڈ نے پاکستانی بولرز محمد آصف اورمحمد عامر پرالزام عائد کیا تھا کہ وہ سٹے بازی کے تحت دانستہ طور پر نو بولز کروانے کے مرتکب ہوئے ہیں۔
اس کے بعد سے نہ صرف سکاٹ لینڈ یارڈ نے تحقیقات شروع کر دی تھیں بلکہ بین الاقوامی کرکٹ کونسل ICC نے ان دونوں بولروں کے علاوہ ٹیسٹ کپتان سلمان بٹ پرعارضی طور پر پابندی عائد کر دی تھی کہ اس کیس کے حتمی نتائج نہ آنے تک وہ بین الاقوامی کرکٹ نہیں کھیل سکتے۔
پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان عامرسہیل نے خبررساں ادارے روئٹرز کو بتایا ہے کہ یاورسعید کے مستعفی ہونے سے وہ حیرت زدہ نہیں ہیں بلکہ وہ سمجھتے ہیں کہ ابھی مزید انتظامی تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں گی، ’میرے خیال میں اس وقت پی سی بی دباؤ میں ہے کہ وہ اب ایک نیا آغاز کرے، میرے خیال میں ہمیں ابھی مزید تبدیلیاں دیکھنے کو ملیں گی۔‘
یاور سعید نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مستعفی ہونے کے اپنے فیصلے پر کوئی تبصرہ نہیں کرنا چاہتے لیکن وہ دورہ انگلینڈ کے بعد ایسا کرنے کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ یاور سعید سن 1970ء سے پاکستانی کرکٹ کے کئی دوروں میں ٹیم کے منیجر رہ چکے ہیں۔ وہ اس خصوصی کمیٹی کے بھی رکن تھے، جس نے دورہ آسٹریلیا کے دوران پاکستان کی ابتر کارکردگی پر تحقیقات کی تھیں۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: ندیم گِل