پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان کے ہاتھ نہ لگیں، امریکہ
5 مئی 2009جنرل جیمز جونز نے ایک انٹرویو میں کہا کہ پاکستان کی جانب سے متواتر یقین دہانیوں کے باوجود امریکہ اس بارے میں فکرمند ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگ سکتے ہیں۔
امریکی صدر باراک اوباما کے قومی سلامتی کے مشیر نے یہ بھی کہا کہ پاکستانی فوج نے امریکہ کو بارہا یہ یقین دہانی کرائی ہے کہ اس کے جوہری ہتھیار بالکل محفوظ ہیں اور ان کے عسکریت پسندوں کے ہاتھ لگنے کا کوئی امکان نہیں ہے تاہم امریکہ پاکستان سے اس بات کی مزید ضمانتیں چاہتا ہے۔
جنرل جیمز جونز نے مزید کہا کہ دنیا پاکستان سے یہ جاننا چاہتی ہے کہ اس کے جوہری ہتھیار کتنے محفوظ ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستانی افواج اور سویلین حکام نے ہمیشہ کہا ہے کہ پاکستان کے جوہری ہتھیارمکمل محفوظ ہیں۔
پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کے بارے میں جنرل جیمز جونز کے یہ بیانات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پاکستانی فوج ملک کے شمال مغربی حصے کے مالاکنڈ ڈویژن میں طالبان عسکریت پسندوں کے خلاف برسرِ پیکار ہے۔ افغانستان سے ملحقہ اس صوبے کے بعض علاقوں میں طالبان کا عملاً کنٹرول ہے۔
سوات کا علاقہ پاکستانی دارلحکومت اسلام آباد سے محض ایک سو کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ طالبان پورے ملک میں اسلامی شریعت نافذ کرنے کا بارہا اعلان کرتے رہے ہیں۔
جنرل جیمز جونز کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان مثبت سمت میں گامزن ہے اور امریکہ اس بات کا معائنہ کررہا ہے کہ مستقبل میں صورتِ حال کیا رخ اختیار کرتی ہے۔
انہوں نے واضح طور پر کہا کہ اگر صورتِ حال درست سمت میں نہیں جاتی تو پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان کے ہاتھ لگنے کا سوال ضرور اٹھے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے جوہری ہتھیار طالبان کے ہاتھ لگنے کا امکان ایک بدترین امکان ہے اور اس کو روکنے کے لیے امریکہ پاکستان کے ساتھ مل کر وہ سب کچھ کرنے کے لیے تیار ہے جو وہ کرسکتا ہے۔
دریں اثناء پاکستانی صدر آصف علی زرداری واشنگٹن پہنچ گئے ہیں جہاں وہ بدھ کے روز امریکی صدر باراک اوباما کی جانب سے بلائے گے پاک افغان سہ فریقی اجلاس میں شرکت کریں گے۔
اس اجلاس کا مقصد افغانستان سے متعلق نئی امریکی پالیسی پر تبادلہ خیال بتایا جا رہا ہے۔ اجلاس میں شرکت کے لیے افغان صدر حامد کرزئی بھی امریکہ پہنچ چکے ہیں۔
دوسری جانب اعلیٰ امریکی سینیٹرز نے پاکستان کے لئے امریکی امداد کا بل سینٹ میں پیش کر دیا ہے۔ ڈیموکریٹ جان کیری اور سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹی کے چیئر مین اور ری پبلکن پارٹی کے رچرڈ لوگل نے کہا کہ پاکستان میں انتہا پسندی کے خلاف جاری لڑائی میں کامیابی کے لئے اس بل کو جلد از جلد منظور کر لینا چاہئے۔
اس بل کی منظوری کی صورت میں پاکستان کو دی جانے والی امریکی امداد تین گنا ہو جائے گی۔ پاکستان کو سالانہ بنیادیوں پر ایک اعشاریہ پانچ بلین ڈالر کی امدادی رقم پانچ سالوں تک دی جائے گی۔