پاکستان کے راستے رسد کی بحالی پر نیٹو پراُمید
14 دسمبر 2011نیٹو کے اعلیٰ کمانڈر جنرل جان ایلن نے منگل کو کابل میں ایک نیوز کانفرنس کے دوران سپلائی رُوٹ کھلنے کی امید کے ساتھ یہ انکشاف بھی کیا کہ پیر کو انہوں نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی سے فون پر بات کی تھی، جو گزشتہ ماہ پاکستانی حدود میں نیٹو کی کارروائی کے بعد ان کے درمیان ہونے والا پہلا رابطہ تھا۔
جنرل ایلن نے کہا کہ اس گفتگو میں ان دونوں نے پاکستانی چوکیوں پر ہونے والے حملے کے نتیجے میں پیدا ہونے والے تنازعے سے نمٹنے کے لیے سنجیدگی کا اظہار کیا جبکہ اپنی فورسز کے دوران تعاون کی بحالی پر بھی بات چیت کی۔
انہوں نے کہا: ’’میں پیش رفت کے عمل کو محسوس کر رہا ہوں۔ بات چیت (جنرل کیانی کے ساتھ) واضح طور پر تنازعے کے حل کی کوشش تھی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ وہ ایسے اشارے دیکھ رہے ہیں، جن کے مطابق نیٹو کا سپلائی رُوٹ کھلنا ممکن ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ سپلائی رُوٹ کھلنے کے وقت پر کوئی بات نہیں ہوئی۔
پاکستان نے نیٹو کی جانب سے چھبیس نومبر کے حملے کے بعد اس کا سپلائی رُوٹ بند کر دیا تھا۔ فوجی چوکیوں پر ہونے والے اس حملے میں پاکستان کے چوبیس فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔
دوسری جانب پاکستان نے امریکہ کی جانب سے سات سو ملین ڈالر کی امداد منجمد کرنے کے منصوبے پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ یہ رقم حاصل نہ ہونے سے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوگا۔
پاکستانی سینیٹ کی کمیٹی برائے امورِ خارجہ کے چیئرمین سلیم سیف اللہ نے خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی جانب سے اکتیس برس کی قربانیوں کے بعد ایسا فیصلہ مایوس کن ہے۔
امریکی سینیٹروں کے ایک مذاکراتی پینل نے پیر کو پاکستان کو دی جانے والی سات سو ملین ڈالر امداد منجمد کرنے پر اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ جب تک پاکستان دیسی ساختہ بموں کے خلاف لڑائی میں تعاون کے لیے کسی طرح کی یقین دہانی نہیں کراتا، یہ امدادی رقم منجمد رکھی جائے گی۔ یہ اتفاق رائے دفاعی قانون کے حوالے سے سامنے آیا ہے، جو رواں ہفتے منظور کیا جا سکتا ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ