پاک بھارت کرکٹ، بحالی کی کوششیں ناکام
19 دسمبر 2011پاکستان اور بھارت کے وزرائے اعظم کے اعلان کو نو ماہ گزر چکے ہیں لیکن ابھی تک اس پرعمل در آمد نہیں ہوسکا۔ بھارت کے سابق آل راؤنڈر مدن لعل کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کو کرکٹ ضرور کھیلنی چاہیے کیونکہ کرکٹ دوریاں مٹاتی رہی ہے۔ پاک بھارت کرکٹ سے کھیل کو بہت فروغ ملتا ہے تاہم اسکا انحصار دونوں کرکٹ بورڈز کے اتفاق کرنے پر ہے۔ مدن لعل کے برعکس بھارت کے معروف صحاٰفی پردیپ میگزین نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ پاکستان اور بھارت کے کرکٹ کھیلنے کا دارومدار دونوں حکومتوں کی منظوری پر ہے۔ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ کی خواہش تھی کہ پاک بھارت کرکٹ سیریز دوبارہ شروع کی جائے مگر بھارتی حکومت کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے وہ اس طرح کا سیاسی فیصلہ کرنے کی متحمل نہیں ہے۔
پردیپ میگزین کے مطابق سری لنکن ٹیم پر حملے کے بعد سے اب تک آئی سی سی بھی غیر ملکی ٹیموں کو پاکستان بھجوانے کے معاملے میں تذبذب کا شکار ہے تاہم یہ سیریز بھارت یا کسی نیوٹرل وینیو پرکھیلنے میں کوئی رکاوٹ نہیں ہونی چاہے اس سلسلے میں پاکستان کرکٹ بورڈ تو کوششیں کررہا ہے مگر بھارتی بورڈ کو بھی پہل کرنے کی ضرورت ہے۔ پردیپ کے بقول پاکستان کو بھارتی بورڈ اور آئی سی سی پر مزید دباؤ ڈالنا ہو گا لیکن جواشارے مل رہے ہیں اس سے تو پاک بھارت سیریز کا مستقبل قریب میں کوئی امکان دکھائی نہیں دے رہا۔
واضح رہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے نئے چیئرمین ذکا اشرف نے اس جمود کو توڑنے کے لیے بھارت کے پاکستان آکر یا پاکستان کے بھارت جا کر کھیلنے کے علاوہ سیریز نیوٹرل مقام پر کھیلنے کی بھی پیشکش کی تھی مگر بھارتی بورڈ کی جانب سے اس کا کوئی مثبت جواب نہ مل سکا۔ ایشین کرکٹ کونسل کی جانب سے اگلے برس مارچ کی انہی تاریخوں میں جب پاکستان اور بھارت کی ٹیسٹ سیریز طےشدہ تھی اور اب ایشیا کپ کروانے کےاعلان کے ساتھ ہی پاک بھارت سیریز کی رہی سہی امیدیں بھی ختم ہوگئی ہیں۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی کوششیں کارگر نہ ہونے کی وجہ پاکستان میں کھیلوں کے مشہور کمنٹریٹرآغا اکبر دونوں بورڈز کے درمیان اُس تناؤ کو قرار دیتے ہیں جو سابق چیئرمین پی سی بی اعجاز بٹ کے دور میں پیدا ہوا تھا۔ آغا کے مطابق پہلے جب سیاسی درجہ حرارت میں کمی آتی تھی تو بھارتی بورڈ فوراً پاکستان سے سیریز کھیلنے پر آمادہ ہو جایا کرتا تھا مگرا ب بی سی سی آئی نے پاکستانی کھلاڑیوں پر چمپئنز لیگ اور آئی پی ایل کے دروازے بھی بند کر رکھے ہیں۔ دونوں بورڈز کے درمیان فاصلے ختم ہونے ہونے میں کچھ وقت تو ضرور لگے گا۔
پاکستانی ٹیسٹ کرکٹر کامران اکمل جنہیں بھارت کے خلاف چندی گڑھ سینچری نے ہی شہرت دلائی تھی کھیل کو سیاست سے الگ رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کو کرکٹ ضرور کھیلنی چاہے۔کامران اکمل کے بقول اگر دونوں ملک کبڈی اور دوسرے کھیل کھیل رہے ہیں رکٹ کھیلنے میں کیا مضائقہ ہے۔
دوسری طرف بھارتی کرکٹ بورڈ جوکچھ عرصہ پہلے تک اپنی ٹیم کے مصروف شیڈول کو پاکستان سے نہ کھیلنے کا جواز قرار دیتا تھا، اس نے ان دنوں اس موضوع پر بالکل چپ سادھ رکھی ہے جبکہ کھیل کی گورننگ باڈی کا رویہ پاک بھارت سیریز کو کرکٹ کی سرتاج سیریز قرار دینے کے باوجود اس سلسلے میں معذرت خوانہ ہے۔ اس حوالے سے آئی سی سی کے ایک ترجمان کا کہنا ہے کہ اگر سیاست کرکٹ کھیلنے کی اجازت نہ دے تو اس صورت میں آئی سی سی کچھ نہیں کر سکتی۔ ہاں البتہ غیر سیاسی وجوہات کی بنا پر سیریز نہ کھیلنے کا معاملہ آئی سی سی کی جھگڑا کمیٹی کے پاس لے جایا جا سکتا ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت کے بورڈز کھیلنے پر تیار ہو گئے تو پھر ایشیا کپ پر پاکستان اور بھارت کی سیریز کو ہی ترجیح دی جائے گی۔
رپورٹ :طارق سعید لاہور
ادارت : عدنان اسحاق