پرتگال میں ٹریڈ یونینوں کی احتجاجی تحریک کا آغاز
10 مارچ 2010حکومت نے احتجاجی ہڑتالوں کی پرواہ کئے بغیر اقتصادی صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے مجوزہ اقدامات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
پرتگال حکومت نے کہا ہے کہ وہ بھی یورپی ملک یونان کی طرح مالی بحران پر قابو پانے کے لئے اخراجات میں کمی کرے گی تاکہ اقتصادی بحران سے نمٹا جا سکے۔ اخراجات میں کمی اور سرکاری اثاثوں کی فروخت سے 2013ء تک سالانہ بجٹ خسارہ 2.3 فیصد ہو جا ئے گا۔گزشتہ برس یہ خسارہ 9.3 فیصد تک پہنچ گیا تھا جبکہ 2008میں یہ 2.8فیصد تھا۔ یورپی یونین میں شامل کئی ممالک، بشمول یونان، سن 1930ء کے ’گریٹ ڈپریشن‘ کے دوران شدید بحرانی کیفیت سے دوچار ہوئے تھے۔
پرتگال کے وزیر خزانہ فرنینڈو ٹیکسیریا ڈاس سینٹوس کے مطابق اس حوالے سے ایک جامع پروگرام یورپی کمیشن کو دے دیا گیا ہے، جس کے تحت اخراجات میں کمی کے علاوہ امیر طبقے پر ٹیکس میں اضافہ کیا جا ئے گا۔ اس کے علاوہ حکومتی منصوبے کے مطابق سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کر دیا جا ئے گا۔
یونان کو اس سے بھی زیادہ 4.8 ملین یوروز کے خسارے کا سامنا کرنا پڑا تھا،جس سے وہاں وسیع پیمانے پر احتجا جی مظاہرے سامنے آئے تھے۔ اس بحران کے باعث یوروزون اور یورو کرنسی کے مستقبل کے حوالے سے شکوک و شبہات پیدا ہو گئے تھے۔ یورو زون کی سب سے بڑی معیشت جرمنی کی جانب سے انکار کے بعد ایتھنز حکومت نے مطالبہ کیا تھا کہ یورپی یونین اس بحران سے نمٹنے کے لئے آگے آئے۔ تجزیہ نگاروں کا کہنا تھا کہ یہ مسئلہ پرتگال اور سپین تک بھی پھیل سکتا ہے اور پھر اس پر قابو پانا مشکل ہو جا ئےگا۔
پرتگال کے وزیرخزانہ کے مطابق 2013 ء تک ٹیکسوں میں اضافہ نہیں کیا جا ئے گا تاہم جن لوگوں کی سالانہ آمدنی ڈیڑھ لاکھ یورو ہے، ان پر 45 فیصد کے حساب سے ٹیکس لگایا جا ئےگا۔
منصوبے کے تحت دفاعی اخراجات میں 40 فیصد تک کمی کی جا ئے گی جبکہ نجکاری میں اضافے سے مزید 6 ملین یوروز کا فائدہ متوقع ہے۔ اس اضافی رقم سے قومی قرضہ 91 فیصد سے کم ہوکر 89.3 فیصد رہ جا ئے گا۔ یورپی یونین کے قرضے کی حد 60 فیصد ہے۔
پرتگال کی سب سے بڑی اپوزیشن جماعت سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے کہا کہ حکومت کے اچھے اقدامات کی حمایت کی جا ئے گی۔ گزشتہ ہفتے پرتگال کے دس ہزار سرکاری ملازمین نے اجرت میں کمی کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے سکول اور ہسپتال بند کر دئے تھے۔
رپورٹ: بخت زمان
ادارت: گوہر نذیر گیلانی