پرزم کے حوالے سے میرکل کو چبھتے سوالوں کا سامنا
20 جولائی 2013چانسلر انگیلا میرکل نے انتخابات سے محض نو ہفتے قبل جمعے کو دارالحکومت برلن میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ اس موقع پر انہیں امریکا کے نگرانی کے پروگرام میں اپنی حکومت کے کردار پر صحافیوں کے چبھتے ہوئے سوالوں کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم انہوں نے اس موضوع پر کوئی جواب دینے سے گریز کیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے انہیں ابھی تک واشنگٹن کی جانب سے جوابات کا انتظار ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ جرمنی میں امریکی ایجنسیاں یہاں کے قانون کے تحت کام کرتی ہیں۔ چانسلر میرکل نے کہا: ’’جرمن سرزمین پر جرمنی کے قانون پر عمل کرنا پڑے گا۔‘‘
انہوں نے کہا کہ جرمنی نگرانی کرنے والی ریاست نہیں ہے بلکہ آزادی کی سرزمین ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دوستی کا کوئی بھی رشتہ بھروسے پر قائم ہوتا ہے اور امریکا کی جانب سے نگرانی کے پروگرام کے انکشاف سے دونوں ملکوں کے تعلقات پر اثر پڑا ہے۔
انہوں نے اس اُمید کا اظہار بھی کیا کہ دونوں ملک اس مسئلے پر قابو پا لیں گے۔ چانسلر کا کہنا تھا: ’’اگر یہ سچی دوستی ہے تو یہ مشکل حالات کو سہہ جائے گی۔‘‘
اس کے ساتھ ہی موسم گرما کی اپنی اس سالانہ پریس کانفرنس میں انہوں نے یہ توقع بھی ظاہر کی کہ جاسوسی کے الزامات کے حوالے سے امریکا ان کی حکومت کو مزید معلومات فراہم کرے گا۔
جرمنی میں 22 ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے تناظر میں انگیلا میرکل کی یہ پریس کانفرنس خاصی اہمیت کی حامل تھی۔ اس موقع پر انہوں نے ملکی معیشت پر بھی بات کی۔
ستمبر کے انتخابات میں میرکل تیسری مدت کے لیے چانسلر کی امیدوار ہوں گی۔ اے ایف پی نے رائے عامہ کے ایک تازہ جائزے کے حوالے سے بتایا ہے کہ امریکا کی جانب سے جاسوسی کے الزامات کا معاملہ فی الحال جرمنی میں انتخابی موضوع نہیں ہے۔ تاہم اس پر میڈیا کا رویہ جارحانہ ہوتا جا رہا ہے اور اپوزیشن کو توقع ہے کہ صورتِ حال تبدیل ہو جائے گی۔
پرزم پروگرام کا انکشاف امریکی نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق ملازم ایڈورڈ سنوڈن نے کیا تھا۔ وہ امریکا کو جاسوسی کے الزام میں مطلوب ہے۔ سنوڈن نے یہ بھی کہا تھا کہ جرمنی کی غیرملکی انٹیلیجنس سروس بی این ڈی، این ایس اے کے ساتھ تعاون کرتی ہے۔