پشاور میں امریکی قونصل خانے کے قافلے پر حملہ
20 مئی 2011روڈریگیز نے تفصیلات بتانے کے بعد کہا کہ ابھی اِس بات کی تحقیقات کی جا رہی ہیں کہ اصل واقعات کس طرح سے پیش آئے۔ پشاور کے ایک ہسپتال کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اِس کار بم دھماکے کے نتیجے میں موٹر سائیکل پر سوار ایک شخص ہلاک جبکہ 11 پاکستانی شہری زخمی ہو گئے۔ شمالی مغربی پاکستان کے اِس مرکزی شہر میں ہونے والے اِس دھماکے میں ایک امریکی شہری معمولی زخمی ہوا ہے۔
امریکی سفارتی مشن کا قافلہ دو گاڑیوں پر مشتمل تھا، جو اُس وقت قونصل خانے کی جانب جا رہا تھا، جب ایک گاڑی اِس کار بم دھماکے کی زَد میں آ گئی۔ اِس گاڑی میں امریکی سفارت کار سوار تھے جبکہ اِسے ایک پاکستانی ڈرائیور چلا رہا تھا۔ پولیس نے تصدیق کی ہے کہ یہ ایک بکتر بند گاڑی تھی۔
پشاور میں کار بم دھماکے کا یہ واقعہ ایک مرکزی شاہراہ پر پیش آیا۔ اِس دھماکے میں استعمال کی جانے والی کار سڑک کے کنارے پارک کی گئی تھی۔ ایک پولیس افسر نے بتایا کہ جب دھماکہ ہوا تو قونصل خانے کی ایک گاڑی ایک کھمبے سے جا ٹکرائی، جس سے اِس گاڑی کو کافی نقصان پہنچا۔ پاکستانی پولیس اِس دھماکے کی وجہ سے معمولی زخمی ہونے والے غیر ملکیوں کی تعداد دو بتا رہی ہے۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے کہ اِس دھماکے کے لیے استعمال ہونے والی کار میں نچلی کوالٹی کا پچاس کلوگرام بارودی مواد رکھا گیا تھا۔
دریں اثناء پاکستانی تحریک طالبان نے اِس دھماکے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے اور ایسے مزید حملوں کی دھمکی دی ہے۔ طالبان کے ایک ترجمان احسان اللہ احسان نے ٹیلی فون پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا:’’تمام نیٹو ممالک کا سفارتی عملہ ہمارے نشانے پر ہے۔ ہم ایسے حملے جاری رکھیں گے۔ پاکستان ہمارا پہلا ہدف ہے جبکہ امریکہ ہمارا دوسرا ہدف ہو گا۔‘‘
آج کا کار بم دھماکہ اُن پُر تشدد واقعات ہی کے سلسلے کی ایک تازہ کڑی ہے، جو دو مئی کو ایبٹ آباد میں القاعدہ کے سربراہ اُسامہ بن لادن کی امریکی خصوصی فورسز کے ہاتھوں ہلاکت کے بعد سے پاکستان بھر میں رونما ہو رہے ہیں۔ القاعدہ اور اُس کے حلیف پاکستانی طالبان نے اعلان کر رکھا ہے کہ وہ بن لادن کی موت کا بدلہ لیں گے۔ ابھی گزشتہ ہفتے چار سدہ میں ایک دہرے خود کُش حملے میں 80 سے زیادہ افراد مارے گئے تھے۔
رپورٹ: امجد علی
ادارت: عاطف بلوچ