1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پشاور میں خاتون کا خود کش بم حملہ

11 اگست 2011

پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں دو مختلف بم دھماکوں میں کم از کم سات افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔ خود کش حملہ آور ایک خاتون تھی۔ وہاں رمضان کے مہینے میں ہونے والا یہ پہلا بم دھماکہ ہے۔

https://p.dw.com/p/12EsQ
تصویر: AP

پشاور میں پولیس حکام کے مطابق آج جمعرات کی صبح برقعہ پہنے ایک خاتون نے ایک پولیس چوکی پر پہلے دستی بم پھینکا جبکہ بعد میں اس نے خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔ اس خاتون حملہ آور کی عمر لگ بھگ 25 برس بتائی گئی ہے۔ پولیس اہلکار عمر طارق کا خبر رساں ادارے روئٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’اس خاتون نے چیک پوسٹ کے قریب آتے ہی خود کو دھماکے سے اڑا دیا۔‘‘

ایک سینئر پولیس اہلکار شفقت ملک کا خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس خاتون حملہ اور کی بارودی بیلٹ مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئی تھی جبکہ اس حملے میں ایک 60 سالہ خاتون بھی ہلاک ہوئی ہیں۔ پشاور پولیس نے بتایا ہے کہ بارودی بیلٹ میں کم از کم آٹھ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھا۔ قبل ازیں جائے وقوعہ کے قریب ہی ایک دھماکہ بھی ہوا تھا۔

Anschlag in Peschawar Pakistan
پولیس نے بتایا ہے کہ بارودی بیلٹ میں کم از کم آٹھ کلو گرام دھماکہ خیز مواد استعمال کیا گیا تھاتصویر: AP

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے پشاور پولیس کے ایک سینئر اہلکار محمد فیصل کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس بم حملےکا نشانہ ایک پولیس وین تھی۔ فیصل کے مطابق اس دھماکے میں ہلاک ہونے والوں میں چار پولیس اہلکاروں کے علاوہ قریب سے گزرنے والا ایک بچہ بھی شامل ہے۔ اس دھماکے کے باعث 18 دیگر پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔ یہ ممکنہ طور پر سڑک کنارے کھڑی پھلوں کی ایک ریڑھی میں چھپایا گیا ایک ریموٹ کنٹرول بم تھا۔

ایک اور پولیس اہلکار امتیاز شاہ نے بتایا کہ نشانہ بنائی گئی پولیس وین میں 20 اہلکار سوار تھے۔ اس کے مطابق، جس وقت یہ دھماکہ ہوا اسکول کے بچے قریب ہی سے گزر رہے تھے، جس کی وجہ سے ایک 12 سالہ بچہ بھی ہلاک ہوا ہے۔

پاکستان میں گزشتہ چار برسوں کے دوران بم دھماکوں میں چار ہزار پانچ سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ زیادہ تر بم دھماکوں کی ذمہ داری پاکستانی طالبان پر عائد کی جاتی ہے۔

رپورٹ: امتیاز احمد

ادارت: مقبول ملک

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں