پلاسٹک سے آلودگی روکنا چاہتے ہیں؟ تو پیدل چلیے
9 جولائی 2018شمالی بھارت کی گرد آلود شاہراہ پر پیدل چلتے وقت راجیشوری سنگھ نے اپنا منہ دوپٹے سے ڈھانپ رکھا ہے۔ اس علاقے میں صبح کے وقت بھی درجہ حرارت پینتالیس ڈگری ہے۔
راجیشوری بلاوجہ پیدل نہیں چل رہیں بلکہ ان کا ایک مشن ہے۔ انہوں نے پلاسٹک کے ’عفریت‘ کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارتی شہر ودودرا سے ملکی دارالحکومت نئی دہلی تک پیدل سفر کرنے کا فیصلہ کیا۔ دونوں شہروں کے مابین فاصلہ گیارہ سو کلو میٹر سے بھی زیادہ ہے۔
راجیشوری سنگھ کا کہنا ہے، ’’میرے صرف کا مقصد عام لوگوں تک پہنچ کر ایک پیغام پہنچانا ہے کیوں کہ پلاسٹک کا مسئلہ ملک بھر میں ہر جگہ پایا جاتا ہے۔‘‘ انہوں نے جو ٹی شرٹ پہن رکھی ہے اس پر درج ہے: ’میرا کوڑا، میری ذمہ داری‘۔
اگرچہ بھارت میں فی شہری پلاسٹک کے استعمال کی اوسط (گیارہ کلو) عالمی اوسط (اٹھائیس کلو) کی نسبت کافی کم ہے لیکن اس کے باوجود بھارت بھر میں روزانہ کی بنیاد پر پندرہ ہزار ٹن پلاسٹک کا کوڑا جمع ہوتا ہے۔ نئی دہلی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس میں سے نو ہزار ٹن پلاسٹک جمع کر کے دوبارہ استعمال میں لایا جاتا ہے۔ تاہم ماحولیات کے لیے سرگرم تنظیمیں ان اعداد و شمار کو غیر حقیقی قرار دیتی ہے۔ ان اختلافات سے قطع نظر یہ صورت حال اس سارے معاملے میں یہ بات ضرور اجاگر کرتی ہے کہ بھارت میں پلاسٹک کا استعمال روکنے کے لیے راجیشوری سنگھ جیسے لوگوں کے انفرادی اقدامات بھی نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔
نئی دہلی تک کے سفر کے دوران وہ مرکزی شاہراہ کے قریب واقع شہروں اور دیہاتوں میں جاتی ہیں جہاں وہ مقامی افراد اور حکام سے ملاقات کر کے ’ذمہ دار شہری‘ بننے اور پلاسٹک کی اشیا استعمال نہ کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔
بھارت میں پلاسٹک کی مصنوعات کے استعمال میں کمی لانے کے لیے اقوام متحدہ نے بھی آگاہی پھیلانے کے لیے کئی منصوبے شروع کر رکھے ہیں۔ ملکی سطح پر وزیر اعظم نریندر مودی بھی اعلان کر چکے ہیں کہ بھارت میں سن 2022 تک صرف ایک مرتبہ استعمال میں لائی جانے والی تمام پلاسٹک مصنوعات ختم کر دی جائیں گی۔
ان تمام اقدامات کے باوجود بھارت کو پلاسٹک کا استعمال ختم کر دیے جانے کی منزل تک پہنچنے کے لیے ابھی بہت طویل سفر طے کرنا ہے۔ اسی وجہ سے راجیشوری سنگھ بھی اپنا یہ مشن جاری رکھنے کا ارادہ رکھتی ہیں۔
ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے سنگھ نے کہا، ’’پلاسٹک کے خلاف میری جنگ کی تو ابھی شروعات ہے، ابھی ایک طویل سفر باقی ہے۔‘‘ ان کا کہنا ہے کہ وہ اگلے مرحلے میں بھارت کے انتہائی شمال میں واقع کشمیر سے لے کر انتہائی جنوب میں واقع کنیا کماری تک کے علاقے کا 2856 کلومیٹر طویل سفر بھی پیدل ہی طے کریں گی۔