پلاسٹک کی بوتلوں سے قلعہ بنائیے
ہر سال لاکھوں ٹن پلاسٹک سمندروں میں پھینک دیا جاتا ہے۔ پاناما میں رہائش پذیر ایک ریٹائرڈ کینیڈین نے پلاسٹک کی پرانی بوتلوں سے گھر تعمیر کرنے کے منفرد خیال کو حقیقت میں بدل دیا ہے۔
قرونِ وسطی کا قلعہ
پلاسٹک سے بنی یہ عمارت دور سے قرون وسطٰی کے کسی قلعے جیسی نظر آتی ہے۔ پاناما میں اسلا کولون کے علاقے میں قریب 40،000 ری سائیکل بوتلوں سے اس عمارت کو بنانے کا مقصد پلاسٹک کے فضلے کی جانب دنیا کی توجہ مبذول کرانا ہے۔
سمندروں کے لیے خطرہ
پلاسٹک سے بنے اس قلعے کی بیرونی دیواروں پر ایسی تحریریں آویزاں ہیں جو سمندروں میں فضلہ پھینکنے کے نقصانات سے خبردار کرتی ہیں۔ عالمی طور پر پلاسٹک کی سالانہ 300 ملین ٹن پیداوار کا بہت چھوٹا حصہ ری سائیکل کیا جاتا ہے۔
رابرٹ کا خواب
کینیڈا کے رابرٹ بزو قریب نو سال پہلے ریٹائر ہو کر پاناما منتقل ہوئے تھے۔ ایک بار جزیرے پر ایک رضاکارانہ کام میں حصہ لیتے ہوئے اُن کی توجہ وہاں جمع ہونے والے فضلے پر مرکوز ہو گئی اور اس کے ساتھ ہی رابرٹ نے فضلے کے بارے میں آگاہی مہم کا آغاز کیا۔
کیریبین جنت
فطرتی خوبصورتی سے بھر پور پاناما کے جزائر ہر سال بڑی تعداد میں سیاحوں کو اپنی طرف کھینچتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہاں آنے والے پلاسٹک کے فضلے کی مقدار بھی دن بدن بڑھ رہی ہے۔ علاقے میں استعمال شدہ پلاسٹک کو درست طور پر ٹھکانے لگانے کا بندوبست ناکافی ہے۔
کچرا یا خزانہ
ہر سال 62 مربع کلومیٹر رقبے کے اس جزیرے پر ایک اعشاریہ پانچ ملین پلاسٹک کی استعمال شدہ بوتلیں جمع ہوتی ہیں۔ رابرٹ بزو انہیں جمع کرتے ہیں اور اپنے تعمیراتی منصوبے میں استعمال کرتے ہیں۔
لوہا اور پلاسٹک
پنجرے جیسی ساخت میں پلاسٹک کی بوتلیں بھری جاتی ہیں جس کا فریم ورک اسٹیل اور تاروں کا ہوتا ہے۔ اس کے بعد اس پر سیمنٹ کی پرت چڑھائی جاتی ہے۔ دیوار کے ہر حصے میں نصف لیٹر کی تین سو بوتلیں ہی بھری جا سکتی ہیں۔
چودہ ہزار بوتلوں سے بنگلہ بنائیے
ایک سادہ بنگلہ بنانے میں تقریباﹰ 14،000 بوتلیں استعمال ہوتی ہیں۔ رابرٹ یہاں ایک تربیتی مرکز کھولنا چاہتے ہیں جہاں پلاسٹک کی بوتلوں کے فضلے سے ایسی عمارتیں بنانا سکھایا جا سکے۔ بوتل کے اندر کی ہوا عمارت کو گرم ہونے سے بچاتی ہے۔
معلوماتی تفریح گاہ
پلاسٹک کے قلعے کی تعمیر کا کام ابھی جاری ہے۔ سن 2017 کے اختتام تک یہ مکمل ہو جائے گا۔ بزو اس عمارت کو ایک تفریح گاہ کے طور پر استعمال کریں گے جہاں سے حاصل شدہ آمدنی کو ایسے گھروں کی تعمیر کے لیے بنائے جانے والے ٹریننگ سینٹر میں لگایا جائے گا۔