1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پنتالیس ہزار جعلی شناختی کارڈ بلاک

عبدالغنی کاکڑ، کوئٹہ11 فروری 2015

پاکستانی صوبہٴ بلوچستان میں پنتالیس ہزار افراد کے قومی شناختی کارڈ بلاک کر دیے گئے ہیں اور جعل سازی میں ملوث نادرا اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1EZiI
اب بھی ہزاروں ایسے قومی شناختی کارڈ جانچ پڑتال کے مراحل میں ہیں، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ جعلی ہیں
اب بھی ہزاروں ایسے قومی شناختی کارڈ جانچ پڑتال کے مراحل میں ہیں، جن کے بارے میں شبہ ہے کہ وہ جعلی ہیںتصویر: DW/A. G. Kakar

پاکستانی صوبے بلوچستان میں نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی نادرا نےصوبےمیں قواعدو ضوابط کے برعکس بننے والے پنتالیس ہزار قومی شناختی کارڈ بلاک کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں سے اکثر شناختی کارڈ جعل سازی کے ذریعے افغان مہاجرین اور دیگر غیرملکیوں کوجاری کیے گئے تھے۔

کوئٹہ میں نادرا کےایک سینیئر اہلکار وحید احمدنے بتایا کہ قومی دستاویزات کی جعل سازی میں ملوث نادرا اہلکاروں کے خلاف بڑے پیمانے پر محکمانہ تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران ان کا مزید کہناتھا:’’یہ تمام قومی شناختی کارڈ تحقیقات کے بعد بلاک کیے گئے ہیں۔ نادرا کے جن اہلکاروں پر جعل سازی کا جرم ثابت ہو گا، ان کے کیس ضروری کارروائی کے بعد نیب کو بھجوائے جائیں گے۔ اب بھی ہزاروں دیگر قومی شناختی کارڈ جانچ پڑتال کے مراحل میں ہیں اور ہمیں یہ شک ہے کہ وہ شناختی کارڈ بھی جعلی ہو سکتے ہیں۔‘‘

افغان مہاجرین کو گلہ ہے کہ شناختی کارڈوں کو بلاک کیے جانے جیسے اقدامات کے ذریعے دراصل اُنہیں تنگ کیا جا رہا ہے
افغان مہاجرین کو گلہ ہے کہ شناختی کارڈوں کو بلاک کیے جانے جیسے اقدامات کے ذریعے دراصل اُنہیں تنگ کیا جا رہا ہےتصویر: DW/A. G. Kakar

وحید احمد نے مزید بتایا کہ جن لوگوں کے شناختی کارڈ بلاک کیے گئے ہیں، نادرا کے ڈیٹا بیس میں ان کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔ ان کے بقول:’’ہمارا ڈیٹا بیس قومی سطح پر تمام جدید سہولیات سے ہم آہنگ ہے۔ اس کے ریکارڈ میں جعل سازی کے ذریعے ردّ و بدل کی کوشش کی گئی تھی، جو کہ محکمانہ تحقیقات کے دوران ناکام بنا دی گئی۔ جن لوگوں کو جعلی شناختی کارڈ جاری کیے گئے تھے، ان کے ناموں کا اندراج جعلی طریقے سے مقامی لوگوں کے خاندانوں میں کر دیا گیا تھا۔ رجسٹریشن کا عمل شفاف بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔‘‘

نادرا میں جعل سازی کے متعدد کیس وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے میں بھی زیر تفتیش ہیں اور کچھ عرصہ قبل ایف آئی اے حکام نے کوئٹہ، تربت اور کراچی سے نادرا کے دو اعلیٰ افسران سمیت پانچ اہلکاروں کو گرفتار کیا تھا۔ ان اہلکاروں نے جعلی طریقے سے بھاری رقوم کے عوض غیر ملکیوں کو سینکڑوں شناختی کارڈ جاری کیے تھے۔

جعلی شناختی دستاویزات تیار کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائی کے دوران متعدد گرفتاریاں عمل میں آ چکی ہیں
جعلی شناختی دستاویزات تیار کرنے والے گروہوں کے خلاف کارروائی کے دوران متعدد گرفتاریاں عمل میں آ چکی ہیںتصویر: DW/A.Ghani Kakar

ایف ائی آے کے ڈپٹی ڈائریکٹر فواد احمد نےڈی ڈبلیوکو بتایا کہ جعل سازی میں ملوث نادرا اہلکاروں کے ایک درجن سے زائد کیس ایف آئی اے میں زیر تفتیش ہیں اور بعض کیسوں میں تحقیقات مکمل ہونے کے بعد نامزد ملزمان کو گرفتار بھی کیا گیا ہے، جن کے کیس اس وقت عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ ان کے بقول ’بلوچستان میں سرکاری اہلکاروں کا ایک مخصوص گروہ منظم انداز میں افغان مہاجرین اور دیگر غیر ملکیوں کو بھاری رقوم کے عوض قومی شناختی کارڈ بنوا کر دیتا رہا ہے۔ اس گروہ کے کئی ملزم ہم گرفتار کر چکے ہیں، جن میں نادرا کے ساتھ ساتھ محکمہٴ پاسپورٹ کے افسران بھی شامل ہیں۔ یہ اہلکار ہزاروں لوگوں کو جعل سازی کے ذریعے بلوچستان سے جعلی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بنوا کر دے چکے ہیں۔ بد عنوانی میں ملوث ملزمان کے خلاف ایف آئی اے کی دو خصوصی ٹیمیں کوئٹہ میں کام کر رہی ہیں‘۔

رواں سال جنوری کے مہینے میں احتساب عدالت کوئٹہ نے نادرا بلوچستان کے دو سینیئر افسران سید علی احمد اور رضوان آفتاب کو جعلی شناختی کارڈ جاری کرنے کے جرم میں سات سال قید بامشقت اور 80 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

واضح رہے کہ بلوچستان کی بلوچ قوم پرست جماعت بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل اور دیگرسیاسی جماعتیں بھی نادرا کے خلاف کوئٹہ میں کئی بار احتجاجی مظاہرے کر چکی ہیں۔ یہ سیاسی جماعتیں حکومت سے ان افغان مہاجرین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتی رہی ہیں، جنہیں ان کے بقول ماضی میں جعلی طریقے سے قومی شناختی کارڈ جاری کیے گئے تھے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں