پوتین کی نظر یورپی یونین پر
26 نومبر 2010روس کے وزیر اعظم ولادی میر پوتین اور سابق جرمن چانسلر گیرہارڈ شروئیڈر کئی برسوں سے نہ صرف اچھے دوست ہیں بلکہ دونوں کی خواہش ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین اقتصادی منصوبے بھی شروع کئے جائیں۔ دونوں رہنماؤں کے دور حکومت میں گیس پائپ لائن کا ایک منصوبہ بھی شروع کیا گیا تھا۔ جرمن اخبار زوڈ ڈوئچے میں پوتین نے اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ روس یورپی یونین کے ساتھ ایک ’’آزاد تجارتی زون‘‘ کا قیام عمل میں لانا چاہتا ہے۔ روس کی اس خواہش کے بارے میں جرمنی میں قائم انسٹیٹیوٹ آف یورپین سٹڈیز سے وابستہ ولادی سلاو بیلوف کا کہنا ہے کہ پوتین اپنے آپ کو ایک ایسے سیاست دان کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں، جن کے پاس ایک یورپی وژن ہے، یہ ان میں بالکل ایک نئی بات ہے۔
روسی وزیر اعظم پوتین نے آج جرمن چانسلر اینگلا میرکل سے ملاقات کی ہے۔ 7 دسمبر کو روس اور یورپی یونین کے درمیان ایک سربراہی کانفرس بھی منعقد ہونے والی ہے۔ پروفیسر بیلوف کا کہنا ہے کہ روس نے صرف سائنس اور تعلیم ، فری ویزا پالیسی، مشترکہ صنعت سازی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کی بات کی ہے لیکن انہوں نے مشرق اور مغرب کے درمیان مشترکہ اقدار کی بات نہیں کی۔
پروفیسر بیلوف کہتے ہیں کہ انہوں نے صرف معیشت کے بارے میں بات کی ہے۔ جمہوریت کے بارے میں ایک لفظ بھی نہیں کہا حالانکہ جمہوری اقدار یورپی یونین کے دیگر ملکوں کے ساتھ شراکتی معاہدوں کا بنیادی حصہ ہوا کرتی ہیں۔
پروفیسر ولادی سلاو بیلوف کے مطابق ماسکو حکومت کو اس بات کا علم ہونا چاہیے کہ جب تک روس جمہوریت، انسانی حقوق اور آزادی رائے کا احترام نہیں کرے گا، اس وقت تک یورپی یونین اور روس کے درمیان اقتصادی زون کا قیام ممکن نہیں ہو سکتا۔ پروفیسر بیلوف کے مطابق روس یہ بھی چاہتا ہےکہ یورپ میں امریکہ کا اثرورسوخ کم کیا جائے۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی