1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پورنو گرافی کیس: امریکی بشپ مستعفی

امتیاز احمد21 اپریل 2015

پوپ فرانسس نے اس امریکی بشپ کا استعفی قبول کر لیا ہے، جس نے کلیسا کے اندر رونما ہونے والے چائلڈ پورنوگرافی کے ایک کیس کو رپورٹ کرنے میں تاخیر سے کام لیا تھا۔ ویٹکین کے مطابق بشپ رابرٹ فِن نے اپنی مرضی سے استعفیٰ دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1FBxb
USA Bischof Robert Finn
تصویر: picture-alliance/AP/Patrick Semansky

نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق متاثرین کی طرف سے پوپ فرانسس پر شدید دباؤ تھا کہ ایسے بشپس کے خلاف کارروائی کی جائے، جو نابالغ کے ساتھ جنسی زیادتی کرنے والے پادریوں کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے پی نے بتایا ہے کہ رابرٹ فِن نے اس کیس کو رپورٹ کرنے میں چھ ماہ کی تاخیر کی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ کینسَس سٹی کے سینٹ جوزف ڈائسیز کے بشپ فِن کو معلوم تھا کہ شان راٹیگن کے کمپیوٹر میں بچیوں کی سینکڑوں عریاں تصاویر محفوظ تھیں۔ پادری نے یہ تصاویر ان کلیساؤں کے اندر اور اردگرد اتاریں تھیں، جہاں وہ کام کرتا رہا تھا۔ اس جرم کے ثابت ہونے پر راٹیگن کو پچاس برس کی سزائے قید سنائی جا چکی ہے۔

یہ امر ہے کہ فِن، راٹیگن کے کمپیوٹر میں محفوظ ان تصاویر سے لاعلم نہیں تھے لیکن انہوں نے اسے رپورٹ کرنے میں دیر کر دی تھی۔ اس بات کے کھلنے کے بعد سے ہی رومن کتھولک چرچ کی طرف سے فِن پر دباؤ بڑھ گیا تھا کہ وہ بشپ کے عہدے سے الگ ہو جائیں۔ ابھی تک امریکا میں کوئی بھی بشپ اس طرح کے الزامات تحت مستعفی نہیں ہوا ہے۔ اس کیس کے تناظر میں مناسب اقدامات نہ اٹھانے پر فِن پر امریکی کلیسائی حلقوں کی طرف سے بھی شدید تنقید کی گئی ہے۔

ویٹیکن کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق رابرٹ فِن نے اپنا استعفیٰ ’کوڈ آف کینن لا‘ کے تحت دیا ہے، جس کے مطابق کوئی بھی بشپ بیماری یا پھر کسی ’شدید وجہ ‘‘ کے باعث مستعفی ہو سکتا ہے۔ تاہم بشپ کی طرف سے اپنے ایک لائن کے استعفے میں کسی بھی وجہ کا اظہار نہیں کیا گیا۔ عام طور پر ایک بشپ 75 برس کی عمر میں ریٹائر ہوتا ہے لیکن فِن کی عمر ابھی باسٹھ برس ہے۔

رواں برس مارچ کے دوران بھی آسٹریلیا میں ایڈیلیڈ کے کیتھولک آرچ بشپ پر بچوں سے کی جانے والی جنسی زیادتیوں کے واقعات پر پردہ ڈالنے کے الزام میں باقاعدہ فرد جرم عائد کر دی گئی تھی۔ اس وقت آرچ بشپ فِلپ وِلسن اپنے عہدے پر رہتے ہوئے طویل رخصت پر چلے گئے تھے۔ گزشتہ برس یورپی ملک پولینڈ کے طاقتور کیتھولک چرچ نے بھی کلیسائی اہلکاروں کی طرف سے بچوں سے جنسی زیادتی کے واقعات پر ایک بڑی تقریب میں کھل کر معافی مانگی تھی۔