پورن انڈسٹری کے بے تاج بادشاہ لیری فِلنٹ انتقال کر گئے
11 فروری 2021لیری فِلنٹ کے خاندانی ذرائع کے مطابق ان کا انتقال لاس اینجلس کے سیڈرس سِنائے میڈیکل سینٹر ہوا۔ ان کی عمر اٹھتر برس تھی۔ امریکی میڈیا کے مطابق ان کے بھائی نے ان کی موت کی وجہ ہارٹ اٹیک بتائی۔
غربت سے پورن انڈسٹری تک کا سفر
لیری فِلنٹ ریاست کینٹکی میں ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے آٹھویں جماعت کے بعد اسکول جانا چھوڑ دیا۔
انہوں نے 1968 میں26 سال کی عمر میں بھائی کے ساتھ مل کر ریاست اوہائیو میں اپنا پہلا اسٹرپ کلب کھولا جہاں لوگ برہنہ لڑکیوں کا ڈانس دیکھنے آتے۔
دیکھتے ہی دیکھتے ان کا یہ کاروبار اتنا پھیلتا گیا کہ سن 1973 تک اوہائیو ریاست میں ان کے کئی کلب قائم ہوگئے۔ اس کاروبار کی تشہیر کے لیے انہوں نے شروع میں ایک رسالہ نکالا جو بعد میں "ہسٹلر میگزین" کے نام سے مشہور ہوا۔
پورن کی دنیا میں ہلچل
تب تک دنیا میں عورتوں کی برہنہ تصاویر کے لیے "پلے بوائے" میگزین خاصا مشہور تھا۔ لیکن "ہسٹلر میگزین" نے عورتوں کے جنسی اعضا کی تصاویر کو قریب سے دکھانا شروع کیا تو پورن کی دنیا میں ہلچل مچ گئی اور "پلے بوائے" کے کاروبار کو بڑا دھچکا لگا۔
اپنی مقبولیت کے عروج پر "ہسٹلر میگزین" کی 30 لاکھ کاپیاں فروخت ہوتی تھیں۔ روئٹرز نیوز ایجنسی کے مطابق لیری فلنٹ کا پورن انڈسٹری میں کاروبار اتنا چمکا کہ ایک وقت میں انہیں اس کام سے 150 ملین ڈالر کا منافع حاصل ہو رہا تھا۔
اظہار آزادی بمقابلہ عریانی و فحاشی
لیری فلنٹ خود کو اظہار آزادی کے بڑے داعی کے طور پر پیش کرتے تھے اور اس کی خاطر اشتعال انگیز اور فحش مواد کی تشہیر کرنے سے گریز نہیں کرتے تھے۔ اس کے لیے انہیں متعدد بار عدالتوں میں مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔
لیری فلنٹ پر بارہا الزامات لگے کہ وہ عریانی اور فحاشی پھیلانے کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ خواتین کے حقوق کی تنظیمیں ان پر شدید تنقید کرتی رہیں کہ پورن انڈسٹری کے کاروبار میں انہوں نے بے بس اور مجبور عورتوں کا استحصال کیا۔
مذہبی حلقوں کی طرف سے ان پر معاشرے میں غیراخلاقی رجحانات کو فروغ دینے اور لوگوں کو بے راہ روی کی ترغیب دینے کے الزامات لگے۔
تاہم انہوں نے ہمیشہ امریکا میں اظہار آزادی سے متعلق پہلی آئینی ترمیم کا سہارا لے کر اپنے قول و فعل کا دفاع کیا۔
لیری فلنٹ 1978 میں ایک قاتلانہ حملے میں بھی بال بال بچ گئے تھے۔ اس حملے میں وہ جسم کے نچلے حصے سے معذور ہوگئے اور چلنے پھرنے کے قابل نہ رہے۔ تب سے انہیں مختلف قسم کے طبی امراض کا سامنا رہا تھا۔