’پولیس ایمرجنسی میں مہاجرین کے خلاف ہتھیار استعمال کرے‘
30 جنوری 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق رائٹ ونگ پاپولسٹ پارٹی ’آلٹرنیٹیو فار ڈوئچ لینڈ‘ یا ’جرمنی کے لیے متبادل‘ کی خاتون سربراہ فراؤکے پَیٹری نے یہ مطالبہ ’مان ہائمر مورگن‘ نامی ایک جرمن اخبار میں آج ہفتہ 30 جنوری کو شائع ہونے والے اپنے ایک انٹر ویو میں کیا۔
یہ پارٹی جرمن زبان میں مختصراﹰ اے ایف ڈی AfD کہلاتی ہے۔ اے ایف پی کے مطابق اس انٹرویو میں Frauke Petry نے کہا کہ برلن حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ آسٹریا کے راستے دوبارہ بہت بڑی تعداد میں تارکین وطن جرمنی میں داخل نہ ہو سکیں۔ پَیٹری نے یہ متنازعہ مطالبہ بھی کر دیا کہ مزید مہاجرین کی آمد کو روکنے کے لیے ’ہنگامی حالات میں پولیس کو آتشیں اسلحہ بھی استعمال میں لانا چاہیے‘۔
اس خاتون سیاستدان نے کہا، ’’کوئی بھی پولیس اہلکار کسی پناہ گزین پر فائرنگ نہیں کرنا چاہتا۔ میں بھی نہیں چاہتی کہ ایسا ہو۔ لیکن ہتھیاروں کا استعمال ایک ایسا راستہ ہے، جس کی آخری حل کے طور پر تردید نہیں کی جا سکتی۔‘‘
AfD کی اس رہنما کے مطابق سب سے اہم بات یہ ہے کہ مزید تارکین وطن کی آمد کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں۔ ’جرمنی کے لیے متبادل‘ نامی پارٹی کے مطابق اس مقصد کے لیے جرمنی اور آسٹریا کے مابین مذاکرات بھی ہونا چاہییں اور یورپی یونین کی بیرونی سرحدوں کی نگرانی بھی لازمی طور پر سخت تر کی جانا چاہیے۔
گزشتہ برس ستمبر کے مہینے میں جرمنی نے آسٹریا کے ساتھ اپنی سرحد پر بارڈر کنٹرول کا عمل دوبارہ متعارف کرا دیا تھا۔ اس محدود عمل کی ابتدائی مدت میں جرمن وزیر داخلہ تھوماس ڈے میزیئر اب تک ایک زائد مرتبہ توسیع کر چکے ہیں۔ آخری مرتبہ یہ توسیع 13 نومبر کو کی گئی تھی، جس کی مدت 13 فروری کو ختم ہو رہی ہے۔
تارکین وطن کے موجودہ بحران کے تناظر میں جرمنی میں اے ایف ڈی کی عوامی مقبولیت میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔ ایک حالیہ عوامی جائزے کے مطابق اس وقت یہ پارٹی اپنی مقبولیت میں انگیلا میرکل کی قدامت پسند کرسچن ڈیموکریٹک یونین اور سوشل ڈیموکریٹس کی پارٹی ایس پی ڈی کے بعد ملک کی تیسری بڑی سیاسی جماعت بن چکی ہے۔
اے ایف ڈی غیر ملکیوں کو جرمنی میں پناہ دینے کی مخالفت کر رہی ہے اور اس کی طرف سے وفاقی چانسلر انگیلا میرکل کی ’مہاجر دوست‘ پالیسی کو عرصے سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔