پولینڈ کی دستوری اصلاحات، عوام ناراض، یورپی یونین کی وارننگ
22 جولائی 2017یورپی کونسل کے صدر ڈونلڈ ٹُسک نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ پولینڈ کے لیے درست سمت کا تعین کرنا ضروری ہو گیا ہے۔ ٹُسک کا بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب پولستانی ایوانِ بالا نے متنازعہ عدالتی اصلاحات کے دستوری بِل کی آج بائیس جولائی کی صبح میں طویل بحث و مباحثے کے بعد منظوری دی ہے۔
پولش سپریم کورٹ پر سیاستدانوں کا کنٹرول، متنازعہ قانون منظور
مہاجرین کو پناہ دینے سے انکار ہمارا اخلاقی حق ہے، کاچنسکی
آزادی صحافت کا عالمی دن: فکری اختلاف کے لیے احترام کی ضرورت
ان دستوری اصلاحات پر پولینڈ کی موجودہ قدامت پسند حکومت کو اندرونِ ملک بھی خاصی تنقید کا سامنا ہے۔ آج اس قانونی بل کی مخالفت میں ہزاروں پولش مظاہرین نے دارالحکومت وارسا میں نکالے گئے احتجاج میں شرکت کی۔ جمعے اور ہفتے کی درمیانی شب وارسا بھی ہزارہا افراد نے اس حکومتی اقدام کے خلاف بڑے مظاہرے کئے۔ یہ افراد ’’آزاد عدلیہ‘ کے نعروں کے ساتھ موم بتیاں جلا کر پرامن انداز سے احتجاج کر رہے تھے۔
یورپی یونین نے بھی وارسا حکومت کو تنبیہ کر رکھی ہے کہ متنازعہ دستوری اصلاحات کی منظوری پر اُسے تادیبی اقدامات کا سامنا ہو سکتا ہے۔ یونین کی جانب سے پولینڈ کو متنبہ کیا جا چکا ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی کو محدود نہ کرے۔ تادیبی اقدامات میں پولینڈ کو ووٹ کے استعمال سے محروم کر دیا جائے گا اور وارسا حکومت، یورپی یونین کے کانفرنسوں میں ہونے والی رائے شماری میں شریک نہیں ہو سکے گی۔
منظور شدہ قانونی بل کی توثیق پولش صدر آندرژ ڈُوڈا نے کرنی ہے اور اُس کے بعد یہ نافذ کر دی جائیں گی۔ امید کی جا رہی ہے کہ مظاہرین کے احتجاج کے باوجود صدر اس بل کی توثیق کر دیں گے۔ وہ قدامت پسند حکومت کے حامی ہیں۔ ماضی میں بھی وہ کئی متنازعہ دستوری بلوں کی توثیق کر چکے ہیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ ان اصلاحات کے نفاذ کے بعد پولستانی عدالتی نظام بھی قدامت پسند حکومت کی منشا و مرضی کا محتاج ہو کر رہ جائے گا۔