پولیو ویکسین سے انکار، سینکڑوں والدین گرفتار
2 مارچ 2015پیر کے روز پاکستانی حکام نے بتایا ہے کہ شمال مغربی صوبے خیبر پختونخوا میں 471 والدین کو اپنے بچوں کو پولیو ویکسین پلوانے سے انکار پر حراست میں لے لیا گیا ہے۔ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں کے ڈپٹی کمشنر ریاض خان محسود کے مطابق ان والدین کو جیل بھجوا دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان دنیا کے ان تین ممالک میں سے ایک ہے، جہاں پولیو کی متعدی بیماری موجود ہے۔ کئی برسوں کی کوشش کے باوجود پاکستان میں اس بیماری کا خاتمہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ اس کی ایک بڑی وجہ ملک میں والدین کی جانب سے اپنے بچوں کو یہ ویکسین پلانے سے انکار ہے جب کہ پولیو ٹیموں پر عسکریت پسندوں کے حملے بھی اس جانب کسی مثبت پیش رفت کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ رہے ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پاکستان میں اس وائرس کے سب سے زیادہ واقعات خیبر پختونخوا اور قبائلی علاقوں میں رپورٹ ہوتے ہیں۔ پیر کے روز اسی صوبے میں پولیو ویکسینیشن کی مہم شروع کی گئی، جس کے تحت صوبے بھر میں دو اعشاریہ سات ملین سے زائد بچوں کو یہ ویکسین دی جانا ہے۔
محسود نے بتایا کہ گزشتہ برس حکومت کی جانب سے پولیس کے خلاف ’’جنگ‘‘ کا اعلان کیا جا چکا ہے اور اس صورت حال میں والدین کی جانب سے انکار قبول نہیں کیا جائے گا، ’’اس سلسلے میں کسی کو معافی نہیں ملے گی۔ ہم نے طے کیا ہے کہ انکار کرنے والوں سے ہم آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے اور انہیں جیل بھیجا جائے گا۔‘‘
خیال رہے کہ پیر کے روز اپنے بچوں کو ویکسین پلانے سے انکار کے والے والدین کو پشاور کے اس مضافاتی علاقے سے حراست میں لیا گیا، جہاں اس سے قبل عسکریت پسند پولیو ٹیموں پر متعدد حملے کر چکے ہیں، جب کہ اس علاقے میں اس ویکسینیشن کے خلاف خاصی مخالفت پائی جاتی ہے۔
دوسری جانب یہ تجویز بھی دی جا رہی ہے کہ والدین کو گرفتار کرنے کی بجائے بچوں کے اسکول میں داخلے کے لیے پولیو سرٹیفیکیٹ لازمی قرار دیا جائے۔ یہ اعلان کر دیا جائے کہ صرف انہی والدین کے بچوں کو اسکول داخل کیا جائے گا، جو اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے پلوا چکے ہیں۔