پوپ فرانسس مسلمان مہاجرين کو پناہ کے ليے ساتھ لے گئے
16 اپریل 2016ويٹيکن کی جانب سے جاری کردہ ايک بيان ميں اس پيش رفت کی تصديق کر دی گئی ہے کہ مسيحيوں کے روحانی پيشوا پوپ فرانسس بارہ پناہ گزينوں کو اپنے ہمراہ لے گئے ہيں۔
ان تارکين وطن ميں تين خاندان شامل ہيں جن ميں سے بچوں کی تعداد چھ ہے۔ يہ تمام آج ہی یونانی جزیرے ليسبوس پر پاپائے روم سے ملے تھے۔ ويٹيکن نے اپنے بيان ميں کہا کہ پاپائے روم اس اقدام کے ذريعے ’مہاجرين خوش آمديد‘ کے پيغام کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں۔
طويل المدتی بنيادوں پر ان مہاجرين کی ديکھ بھال کی ذمہ داری ويٹيکن کی ہو گی جبکہ ابتداء ميں ان کی ضروريات مسيحی سانت ايڈيگيو کميونٹی پوری کرے گی۔
مسيحيوں کے روحانی پيشوا پاپائے روم نے آج کچھ گھنٹوں کے ليے يونانی جزيرے ليسبوس کا دورہ کيا، جو مہاجرين کے بحران ميں کليدی اہميت کا حامل ہے۔ قبل ازيں پاپائے روم متعدد مرتبہ پناہ گزينوں کے حق ميں اور ان کی مدد کے ليے اپنی آواز بلند کر چکے ہيں۔ ان کے اس دورے کا مقصد بھی اس بحران سے نمٹنے کے ليے عالمی سطح پر ممالک، حکومتوں اور افراد کو سرگرم کرنا تھا۔
ليسبوس پر موجود موريا حراستی مرکز ميں پناہ گزينوں سے خطاب کرتے ہوئے پاپائے روم کا کہنا تھا، ’’آج ميں آپ لوگوں کے ساتھ ملنا چاہتا تھا۔ ميں آپ سے يہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ تنہا نہيں ہيں۔‘‘
دريں اثناء پوپ کے دورے کے موقع پر تقريباً دو سو مظاہرين نے احتجاج بھی کيا۔ يہ افراد مائيٹيلين کے مقام پر، جہاں پوپ ديگر مسيحی رہنماوں کے ہمراہ عبادت کر رہے تھے، موجود تھے تاہم انہيں اس مقام سے ايک سو ميٹر دور روک ديا گيا تھا۔ مظاہرين ’سرحديں نہيں، کوئی قوم نہيں اور ملک بدری بند کرو‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔
اس موقع پر پناہ کی تلاش ميں سمندر ميں ڈوب کر ہلاک ہو جانے والے سينکڑوں پناہ گزينوں کی ياد ميں بحيرہ ايجيئن ميں پھول بھی برسائے گئے۔
سولہ اپريل کی صبح ليسبوس آمد پر يونانی وزير اعظم اليکسس سپراس اور متعدد مسيحی رہنماؤں نے پوپ کا استقبال کيا۔